Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

خیالات کا گھیراؤ، بار بار آنے والی سوچیں

جب کسی شخص کے ذہن میں کوئی خیال بار بار آئے اور چاہتے ہوئے بھی وہ اس سے چھٹکارا نہ پا سکے، نیز کوئی کام وہ بار بار کرنے پر مجبور ہو تو عین ممکن ہے کہ وہ اوبسیسو کمپلسیو ڈس آرڈر (او ایس ڈی) میں مبتلا ہو۔ مثلاً اس بیماری میں مبتلا شخص کسی دوسرے انسان کو قابل رحم حالت میں دیکھتا ہے، جیسے اگر اسے کوئی انتہائی مفلس شخص نظر آ ئے یا پھر ہسپتال میں بیمارفرد کو دیکھے تو اس کے ذہن میں یہ خیال آ سکتا ہے کہ یہ اب مر جائے گا۔ پھر یہ خیال اس کا پیچھا نہیں چھوڑے گا اور اس کے لیے تکلیف کا باعث ہو گا۔ اسی طرح سڑک پر کسی کتے کے بچے کو دیکھے گا تو اسے لگے گا کہ یہ گاڑی کے نیچے آکر مر جائے گا اور پھر یہ خیال نہ چاہتے ہوئے بھی اسے آتا رہے گا۔

اس خلل یا بیماری میں مبتلا فرد کے ذہن میں ایک ہی خیال گردش کرتا رہتا ہے، جس کے سبب اس کا حسب معمول جینا مشکل ہو جاتا ہے۔ وہ خود کو ایک ایسے بھنور میں پھنسا ہوا محسوس کرتا ہے کہ بعض اوقات خود کشی کرنے کی بات بھی سوچنے لگتا ہے۔ خیالات کا بار بار ذہن میں آنا سائیکالوجی کی زبان میں ’اوبسیشن ‘ کہلاتا ہے۔ بار بار آنے والے خیالات انسان میں بے چینی پیدا کرتے ہیں جس کے سبب وہ ان خیالات سے بھاگنا چاہتا ہے۔ وہ کچھ اس طرح کے عمل ظاہر کرتا ہے جن سے اسے کچھ راحت ملتی ہے۔ مثال کے طور پر کچھ لوگ بار بار تالا چیک کرتے ہیں، کچھ لوگ بار بار گیس چیک کرتے ہیں اور کچھ لوگ بار بار جیب چیک کرتے ہیں۔

کچھ لوگ ہر چیز کو بے حد منظم طریقہ سے رکھتے ہیں، اتنا منظم کہ اگر وہ شے ذرا بھی اپنی جگہ سے ہل جائے تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔ کچھ لوگ گندگی یا دھول کو بالکل برداشت نہیں کر پاتے۔ اگر ان کا بستر چھو بھی لیا جائے تو وہ پورا بستر پانی میں تر بتر کر دیتے ہیں۔ باہر جانے پر وہ کسی خاص جگہ پر جا کر ہی چین محسوس کرتے ہیں۔ کچھ دیر تک خاص عمل کرنے سے انہیں چین تو مل جاتا ہے لیکن پھر کچھ دیر بعد خیالات ذہن میں آنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اس لئے بے چین ہو کر پھر اسی مخصوص عمل کو کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ بار بار دہرائے جانے والے عمل کو ’’کمپلشن‘‘ کہتے ہیں۔ 

جب خیالات اور عمل خود کو یا آس پاس کے لوگوں کو پریشان کرنے لگ جائیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس خلل کی شروعات ہو چکی ہے۔ طویل مدت تک جب ایسے خیالات پریشان کرنے لگیں تو بدن کا کیمیائی توازن بگڑ جاتا ہے اور وہ بیماری کا روپ اختیار کرنے لگتا ہے۔ اس کے علاج کے لئے معقول دوائیں، سائیکو تھراپی اور معمول زندگی لازمی ہیں۔ اگر خلل یا بیماری کا ابتدائی دور ہے تو کائونسلنگ اور صحیح معمولات زندگی سے بھی آرام مل جاتا ہے، لیکن اگر آرام نہ ملے تو پھر ماہر نفسیات سے باقاعدہ علاج کرانا چاہئے۔ 

صحیح معمول زندگی سے مراد متوازن غذا، مناسب کام، ورزش، تازہ ہوا اور پوری نیند ہے۔ یوگا کریں، صبح صبح کسی کھلی جگہ پر بیٹھ کر آنکھیں بند کر کے ناک سے سانس اندر لے کر جائیں اور پھر منہ کے ذریعے باہر نکالیں اور ذہن میں قدرتی مناظر کا خیال رکھیں جیسے ہرے بھرے کھیت، جھیلیں، پہاڑ وغیرہ۔ تازہ پانی زیادہ پئیں۔ خوش رہیں، اللہ پر بھروسہ رکھیں اور ہر کسی کا بھلا سوچیں، انشاء اللہ بار بار آنے والی سوچیں ختم ہو جائیں گی ۔  

طیب رضا عابدی


 



This post first appeared on Improve Your Life, please read the originial post: here

Share the post

خیالات کا گھیراؤ، بار بار آنے والی سوچیں

×

Subscribe to Improve Your Life

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×