Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

پی ایس ایل فائنل – ایک جائزہ

محمد سعد خلیل

پی ایس ایل کا فائنل پشاور نے جیت لیا اور پاکستان میں کرکٹ لوٹ آئی ۔ کرکٹ لوٹی یا نہیں- بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ لیکن فائنل کا پاکستان میں کروانا بہت دلیرانہ فیصلہ تھا اور اس کے لیے پی ایس ایل کی انتظامیہ کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ مجھ سمیت بہت سارے لوگ اس فیصلے کے حق میں نہیں تھے اور ڈرے ہوئے تھے کہیں کوئی واقعہ نہ ہو جائے- لیکن پنجاب حکومت اور سیکورٹی ادارے کی داد کے مستحق ہیں کے سب با حفاظت اختتام پذیر ہوا۔ فائنل کے بارے میں بہت کچھ سننے اور دیکھنے کو ملا – جس کو زیر بحث لانا بہت ضروری ہے۔
میچ کے آغاز سے قبل ایم کیو ایم (لندن) کے مصطفی عزیزآبادی کا نیچے دیا ٹویٹ دیکھنے کو ملا۔


سنا تو بہت تھا کے لندن والے زمینی حقائق سے بہت دور ہیں – لیکن لگتا یہ ہےکہ شاید وہ حقائق جیسے کسی لفظ سے آشنا ہی نہیں۔ پی ایس ایل کا فائنل جو کوئٹہ اور پشاور کی درمیان کھیلا جا رہا تھا جن کی کپتانی کراچی کے کھلاڑی کر رہے تھے ۔ اس پر اس قسم کا بیان دیکھ کر دل بس یہی کہنے پر مجبور ہے ” چنگا ہی ھویا پھنس گے او”۔
کوئی اہم موقع ھو اور تحریک انصاف کا ذکر نہ ہو – ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔ اب تو ایسا لگتا ہے کے اگر تحریک انصاف کو صرف اکیلے ہی انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیا جائے تو پھر بھی ہار جائے ۔ خان صاحب کے پاس کوئی خاص صلا حیت ہے کہ کسی بھی طرف جاتے تیر کو پکڑ کر اپنے سینے میں مار لیتے ہیں۔ یا شاید اب “اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا” کی ضرب المثل کی جگہ تحریک انصاف/ عمران خان کہنا ہی کافی ہو گا۔ پھٹیچر کھلاڑیوں سے لے کر پاگل پن تک اور گونوازگو کے نعروں سے لے کر پاکستان کو عراق / شام سے ملانے تک – تحریک انصاف والوں نے ثابت کیا کے وہ ابھی سیاسی نا بالغ ہی ہیں ویسے ن لیگ کا کے چاہنے والوں کا یہ کہنا کے کچھ کرکٹرز عمران خان کے بیان کے وجہ سے پاکستان نہیں آئے ،کچھ کم بیوقوفی نہیں تھی لیکن پھر بھی پہلا نمبر تحریک انصاف کا ہی بنتا ہے اور اگر ایسا ہی رہا تو ن لیگ کو اگلے انتخابات کی پیشگی مبارکباد۔
سب سے اہم بات اگر اس کو کرکٹ میچ ہی رہنے ہی دیا جاتا تو اچھاہوتا- کچھ ایسے بیانات بھی ملے کے دہشت گردی ہار گئی۔

اگر ایک میچ کروانے سے دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی تو یہ میچ ستر اسی ہزار قربانیاں دینے سے پہلے کروا لیتے- اس طرح کا ایک میچ عراق اور شام میں بھی کروا دیں۔ امریکہ بہادر بھی اپنی فوجیں بھیجنے کی بجائے میچ ہی کروا دیا کرے- نیشنل ایکشن پلان کے پندرہ بیس نکات کی جگہ ایک کرکٹ سیریز ہی ڈال دیتے۔یاد رکھیں بندوقوں کے سایہ میں میچ کروانے سے خوف ختم نہیں ہوا کرتا۔ بلکہ اس سے خوف کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ خوف اس دن تک ختم نہیں ہو گا جب تک یہ خوف ہمارے دشمن کے دل میں نہ چلا جائے – اسے کچھ کرنے کی ہمت نہ ہو- ہماری جیت تب ہو گی جب میچ کا آغاز شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کی بجائے شہدا ہو ہی نہ!! اور یہ لوگ بھی اپنی فیملیز کے ساتھ میچ دیکھ رہے ھوں۔



This post first appeared on Pak Tea House | Pakistan – Past, Present And Fut, please read the originial post: here

Share the post

پی ایس ایل فائنل – ایک جائزہ

×

Subscribe to Pak Tea House | Pakistan – Past, Present And Fut

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×