Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

کپتان اورطاہرالقادری مستقبل کی سیاست میں اکٹھے

تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک مستقبل کی سیاست اکٹھے کریں گے،اس یک نکاتی ایجنڈے پردونوں جماعتوں کے درمیان آخر کار پہلا باضابطہ رابطہ ہو ہی گیاجس میں جمہوریت کے استحکام کیلئے کوشش جاری رکھنے پر اتفاق کیاگیا۔دوسرے الفاظ میں اگر یہ کہوں کہ کپتان رن آؤٹ ہونے بچ گئے تو غلط نہیں ہو گا۔ پچھلے بلاگ میں کپتان کے بر وقت فیصلے نہ کرنے کے متعلق لکھا جسے قارئین کی بڑی تعداد نے پڑھا اور اپنے گرانقدر تبصروں سے اپنی آراء کا اظہار کیا۔بہت سے قارئین نے بلاگ سے اتفاق کیا لیکن ایک بڑی تعداد نے اختلاف رائے بھی کیا جو ان کا حق تھا، آپ سب کا بہت شکریہ! چند ستم ظریفوں نے لفافہ وصول کرنے کا لغو الزام بھی لگا دیا ، چلیں ان کا بھی شکریہ!! تحریک انصاف کی سینئر قیادت شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات میں فیصلہ کیا کہ مستقبل کی سیاست اکٹھے کریں گے۔ میرے خیال میں تحریک انصاف کا یہ فیصلہ جلد ہی انتخابات سے پہلے ملکی سیاست کو ایک نیا رخ دے گا اور بہت سی دیگر سیاسی قوتیں بھی سیاسی اور انتخابی موقف میں یکسانیت کے سبب تحریک انصاف سے قربت اختیار کرینگی۔ اگر خان صاحب یہ فیصلہ طاہرالقادری کے دھرنے کے موقع پر کر لیتے تو وہ اپنے ایک بڑے سیاسی حریف کو پنجاب میں سخت مشکل میں ڈال دیتے لیکن بہر حال دیر آید ہی سہی لیکن آمد درست ہو گئی۔عمران خان اور طاہر القادری میں سیاسی ایجنڈہ اگر چہ یکسانیت رکھتا ہے لیکن بہت سے معاملات جیسے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو پر طریقہ کار پر اتفاق نہیں کرتے لیکن ایسے معاملات بہر حال انتخابی ہم آہنگی پر اثر انداز نہیں ہوتے۔ طاہر القادری نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کیلئے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ان کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق اہل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے ،یہ کیس چند دن میں نمٹ جائے گا، کمیشن کے ارکان کی دوبارہ تقرری میں 7 دن سے زیادہ نہیں لگیں گے،آئین نے پابند بنایا ہے کہ تقرری سے پہلے سماعت کی جائے،اگر پارلیمانی کمیٹی آئینی طریقہ کار اختیار کرے گی تو منظور ہو گا،سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا،منظور ہوگا۔ڈاکٹر طاہر القادری سپریم کورٹ میں بذات خود دلائل دیں گے۔اگر عدالت کا فیصلہ درخواست گزار کے حق میں آتا ہے تو اس کا فائدہ تحریک انصاف کو بھی ہو گا۔ دوسری طرف سننے میں آیا ہے کہ حکمراں جماعت میں شامل حلیف جماعتیں الیکشن میں حلیف نہیں بلکہ ایک دوسرے کی حریف جماعتیں ہو نگی چنانچہ قوی امید ہے کہ الیکشن قریب آتے ہی نت نئے انتخابی اتحاد وجود میں آئینگے ۔ کوئی تعجب نہیں کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ اس مرتبہ مل کر ہی الیکشن لڑ لیں کیونکہ دونوں نے پانچ سال ایک دوسرے کو برے وقت میں سہارا دیا ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو شاید پہلی بار ملک میں انتخابات میں مڈل کلاس اور جاگیر دار اور سرمایہ دار طبقات براہ راست مقابلہ کرینگے ۔ دعا کریں الیکشن بر وقت اور بخیریت ہو جائیں پھر دیکھیں گے۔۔۔ کیا گزرتی ہے قطرے پر گہر ہونے تک


This post first appeared on Kot Kamboh, please read the originial post: here

Share the post

کپتان اورطاہرالقادری مستقبل کی سیاست میں اکٹھے

×

Subscribe to Kot Kamboh

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×