Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

برج خلیفہ : اس صدی کے عجائبات میں سے ایک

اکیس جولائی 2007 ء تک تائیوان کے شہر تائی پی میں واقع '' تائی پی 101 ‘‘ نامی 101 منزلہ عمارت دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز سنبھالے ہوئے تھی۔ لیکن 6, جنوری 2004 ء کو تعمیر کا آغاز کرنے والی دبئی میں واقع عمارت '' برج دبئی ‘‘ جس کا موجودہ نام ''برج خلیفہ‘‘ ہے، نے جب جولائی 2007 ء میں اپنی 162 منزلوں میں سے 141 منزلیں مکمل کر لیں تو 1680 فٹ بلندی کے ساتھ اس وقت یہ تائیوان کی'' تائی پی 101 ‘‘کو پیچھے چھوڑ چکی تھی کیونکہ تائی پی 101 کی کل بلندی 1671 فٹ تھی۔ چنانچہ انہوں نے فی الفور برج دبئی کو دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کا دعویٰ کر ڈالا۔ لیکن بلند عمارتوں کے حوالے سے عالمی ادارہ '' کونسل آن ٹال بلڈنگز اینڈ اربن ہیبیٹیٹ‘‘ نے اسکی بلندی کو تسلیم تو کر لیا لیکن ان کا موقف تھا کہ یہ عمارت تب تک دنیا کی بلند ترین عمارت کہلانے کا حق نہیں رکھتی جب تک یہ اپنی مجوزہ 162 منزلیں مکمل نہیں کر لیتی۔

تیس دسمبر 2009 ء کو مکمل ہونے والی عمارت '' برج خلیفہ ‘‘ کا باقاعدہ طور پر 4 جنوری 2010 ء کو افتتاح کر دیا گیا جس سے یہ دنیا کی بلند ترین عمارت کا باقاعدہ طور اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ ماہرین تعمیرات کے بقول برج خلیفہ بلا شبہ اس صدی کے عجائبات میں سے ایک ہے۔ برج خلیفہ کا ڈیزائن نامور امریکی ماہر تعمیرات اڈرین سمتھ نے تیار کیا جو بین الاقوامی طور پر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر میں خاص شہرت کے حامل ہیں۔ انفرادیت : اکثر لوگوں کو ہمہ وقت یہ تجسس گھیرے رکھتا ہے کہ آخر ایسا کیا ہے جو '' برج خلیفہ ‘‘ کو دوسری عمارتوں سے ممتاز رکھے ہوئے ہے۔ یہ عمارت بلا شبہ 162 منزلوں کے ساتھ دنیا کی بلند ترین عمارت تو ہے ہی لیکن اس کے علاوہ بھی اس میں بہت ساری ایسی خصوصیات ہیں جو کسی اور عمارت میں نہیں۔ 

ذیل میں ہم اسکی منفرد خصوصیات کا زیادہ سے زیادہ احاطہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ 162 منزلوں 2722 فٹ کی بلندی کے ساتھ دنیا کی یہ منفرد عمارت جو شیشے، سٹیل، ایلومینیم اور ری انفورسڈ کنکریٹ سے بنی ہے اس کی تعمیر پر 8 ارب امریکی ڈالر کے برابر لاگت آئی تھی۔ اس کی تعمیر کا اہتمام مشہور کورین کمپنی سام سنگ سی اینڈ ٹی نے بلجیم کی معروف کمپنی ''بیسکس ‘‘ اور متحدہ عرب امارات کی کمپنی '' عرب ٹیک‘‘ کے ساتھ ملکر کیا تھا جبکہ بنیادی کنسٹرکشن کا انتظام'' ٹرنر ‘‘ نامی کمپنی کے سپرد تھا۔ برج خلیفہ اس لحاظ سے ایک منفرد عمارت ہے کہ اس میں 30 ہزار رہائشی اپارٹمنٹ، ہوٹل ، ایک جھیل، 19 رہائشی ٹاور ، 48 کنال پر محیط باغات، ریسٹورنٹس، دفاتر ، شاپنگ سنٹرز، فٹنس سنٹرز اور 158 ویں منزل پر دنیا کی بلند ترین خوبصورت مسجد اپنی پوری شان کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔ اس عمارت کی منزلوں کو کچھ اس ترتیب سے رکھا گیا ہے کہ اوپر والی منزلوں پر رہائشی فلیٹس درمیان کی منزلوں کو مختلف دفاتر جبکہ نچلی منزلوں کو شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس کیلئے مختص کیا گیا ہے۔

اس عمارت کو ایک یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس عمارت میں نصب دنیا کی جدید اور تیز ترین لفٹوں کا نیٹ ورک نصب کیا گیا ہے۔ انکی تیز رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ 65 کلومیٹر فی گھنٹہ کے حساب سے چلتی ہیں۔ یہ بات بہت سارے لوگوں کیلئے حیران کن ہو گی کہ برج خلیفہ میں غروب آفتاب دن میں دو بار دیکھا جا سکتا ہے۔

خاور نیازی

بشکریہ دنیا نیوز



This post first appeared on Pakistan Mirror, please read the originial post: here

Share the post

برج خلیفہ : اس صدی کے عجائبات میں سے ایک

×

Subscribe to Pakistan Mirror

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×