Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

افغانستان : امریکہ کی طویل ترین جنگ کی مالی و جانی قیمت کتنی؟

افغانستان میں امریکہ کی 2001 میں شروع ہونے والی طویل ترین جنگ 20 سالوں کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ یہ جنگ نہ تو عام امریکی شہریوں کی توجہ کا مرکز رہی اور نہ ہی امریکی کانگریس نے افغانستان میں حکومتی کارروائیوں کی اس انداز میں نگرانی کی جس طرح سے ویتنام جنگ کی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان میں جنگ کے دوران خرچ ہونے والی رقم کا بیشتر حصہ قرض لے کر لگایا گیا تھا، جس کا بوجھ امریکیوں کو نسلوں تک اٹھانا پڑے گا۔ امریکہ نے اگرچہ افغانستان میں اپنا فوجی مشن 31 اگست تک ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم اس طویل جنگ کے دوران خرچ ہونے والی رقم کا جائزہ لیا جائے تو ان 20 برسوں میں کھربوں ڈالر خرچ ہو چکے ہیں، جب کہ کئی قیمتی جانیں بھی حملوں کا نشانہ بنے۔
 
 امریکی یونیورسٹی ہارورڈ کے کینیڈی سکول اور براؤن یونیورسٹی کے منصوبے ’جنگ کی قیمت‘ سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں 2 ہزار 448 امریکی فوجی جبکہ تین ہزار 846 امریکی کنٹریکٹر ہلاک ہوئے، جبکہ دیگر نیٹو ممالک کے ایک ہزار 144 اہلکار ہلاک ہوئے۔ علاوہ ازیں افغان فوج اور پولیس کے 66 ہزار اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد 42 ہزار 245 ہے۔ 51 ہزار 191 طالبان اور دیگر حکومت مخالف جنگجو ہلاک ہوئے۔ انہی 20 برسوں میں 444 امدادی کارکن اور 72 صحافی بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امریکہ کے افغانستان پر قبضے اور طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں پچاس فیصد تک کمی واقع ہوئی۔ جبکہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں نوجوان بچیوں کے پڑھ سکنے کی شرح بہتر ہو کر 37 فیصد ہو گئی ہے۔

امریکی کانگریس کی افغانستان میں جنگ کی نگرانی
اس جنگ سے متعلق امریکی کانگریس کی نگرانی کا ذکر کریں تو 11 ستمبر 2001 کو امریکی سرزمین پر حملوں کے بعد کانگریس نے 18 ستمبر کو افغانستان پر حملے کی اجازت دی، لیکن اس جنگ سے متعلق امریکی کانگریس کے اراکین نے کبھی بھی ووٹنگ کے ذریعے اظہار خیال نہیں کیا۔ افغانستان کے مقابلے میں ویتنام جنگ کے دوران سینیٹ کی اپروپری ایشن قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اراکین نے 42 مرتبہ جنگ کے اخراجات سے متعلق معاملات پر بات چیت کی۔ اسی کمیٹی کے اراکین نے صرف پانچ مرتبہ افغانستان اور اعراق میں جنگ کے اخراجات کا ذکر کیا، جبکہ سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے اراکین نے صرف ایک مرتبہ اس معاملے پر بات چیت کی۔ 

افغانستان میں جنگ کے اخراجات نقد رقم سے نہیں بلکہ قرض سے ادا ہوئے
امریکہ کے افغانستان میں جنگ کے دوران اخراجات کا موازنہ اگر کوریا اور ویتنام کے ساتھ ہونے والی جنگوں کے ساتھ کیا جائے تو اس جنگ کے اخراجات ٹیکس کے بجائے قرض لے کر پورے کیے گئے۔ امریکہ کی کوریا کے ساتھ جنگ کے دوران سابق امریکی صدر ہیری ٹرومن نے عارضی طور پر ٹیکسوں میں 92 فیصد اضافہ کر کے اخراجات پورے کیے۔ اسی طرح ویتنام جنگ کے دوران سابق صدر لنڈن جانسن نے ٹیکسوں میں عارضی طور 77 فیصد اضافہ کر کے اخراجات پورے کیے۔ اس کے برعکس سابق صدر جارج بش نے افغانستان اور اعراق میں جنگ کے دوران امیروں کے لیے ٹیکس میں 8 فیصد کمی کر دی تھی۔ 

سال 2020 تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو امریکہ نے افغانستان اور عراق میں جنگ کے اخراجات قرض کی رقم سے پورے کیے جو تقریباً دو کھرب ڈالر بنتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سنہ 2050 تک اس قرض کی رقم پر سود کی مد میں امریکی حکومت 6 کھرب ڈالر سے زائد ادا کرے گی۔ جنگ ختم ہو بھی جائے لیکن مالی نقصانات کا ازالہ آئندہ کئی سالوں تک ادا کرنا پڑے گا۔ اس خرچ کے علاوہ امریکہ نے افغانستان اور عراق میں لڑنے والے چالیس لاکھ فوجیوں کی صحت، معذوری، کفن دفن اور دیگر اخراجات پر تقریباً دو کھرب ڈالر سے زائد مختص کیے ہیں۔

بشکریہ اردو نیوز



This post first appeared on Pakistan Mirror, please read the originial post: here

Share the post

افغانستان : امریکہ کی طویل ترین جنگ کی مالی و جانی قیمت کتنی؟

×

Subscribe to Pakistan Mirror

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×