Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

ہتھیاروں کے عالمی مارکیٹ پر امریکا اور چین کا غلبہ

ایک نئی رپورٹ کے مطابق سن 2019 میں ہتھیاروں کے عالمی مارکیٹ پر امریکا اور چین کی ہتھیار ساز کمپنیوں کا غلبہ رہا۔ جبکہ مشرق وسطی نے دنیا کے 25 بڑے ہتھیار سازوں میں پہلی مرتبہ جگہ بنائی۔ دنیا میں ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کی طرف سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق امریکا اور چین 2019 میں ہتھیاروں کے عالمی بازار میں سر فہرست رہے جب کہ پہلی مرتبہ مشرق وسطی نے چوٹی کے 25 ہتھیار سازوں کی فہرست میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ سویڈن کے تھنک ٹینک کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2019 میں امریکی کمپنیاں چوٹی کی پانچ پوزیشن پر رہیں۔ ان پانچ کمپنیوں لاک ہیڈ مارٹن، بوئنگ، نارتھ روپ گرومن، ریتھیون اور جنرل ڈائنامکس نے ایک سال میں مجموعی طور پر 166 بلین ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے۔ چوٹی کی 25 سب سے بڑی ہتھیار ساز کمپنیوں میں 12 کمپنیوں کا تعلق امریکا سے ہے، جنہوں نے چوٹی کی 25 کمپنیوں کے ذریعہ فروخت کیے گئے مجموعی ہتھیاروں کا 61 فیصد حصہ فروخت کیا۔

چین کا عروج
گزشتہ برس 16 فیصد ہتھیاروں کی فروخت کے ساتھ چین دوسرے نمبر پر رہا۔ چین کی چار کمپنیاں ہتھیار تیار کرنے والی چوٹی کی 25 کمپنیوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہیں، ان میں سے تین کمپنیاں چوٹی کی دس کمپنیوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے 56.7 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے۔ چوٹی کی 25 ہتھیار ساز کمپنیوں میں چین کی ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا (چھٹے)، چائنا الیکٹرانکس ٹیکنالوجی گروپ کارپویشن (آٹھویں)، چائنا نارتھ انڈسٹریز گروپ کارپوریشن (نویں) اور چائنا ساوتھ انڈسٹریز گروپ کارپوریشن (24 ویں) مقام پر رہیں۔ ایس آئی پی آر آئی کی طرف سے جاری بیان میں اس تھنک ٹینک کے سینئر ریسرچر نان ٹیان نے کہا کہ ''چینی ہتھیار ساز کمپنیوں کو پیپلز لبریشن آرمی کے لیے فوج کی جدید کاری پروگراموں سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔" تھنک ٹینک نے مزید کہا کہ چین کی مزید کمپنیاں بھی اس کی چوٹی کی 25 کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو سکتی تھیں لیکن 'خاطرخواہ اور درست اعداد و شمار‘ کے فقدان میں انہیں شامل کرنا ممکن نہیں ہو سکا۔

مشرق وسطی کی شمولیت
پہلی مرتبہ مشرق وسطی کی ایک ہتھیار ساز کمپنی بھی چوٹی کی 25 کمپنیوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی EDGE اس فہرست میں 22 ویں نمبر پر ہے۔ چوٹی کی 25 ہتھیار ساز کمپنیوں کی مجموعی ہتھیاروں کے فروخت میں اس کا حصہ 1.3 فیصد ہے۔ ایس آئی پی آر آئی کے ہتھیاروں اور فوجی اخراجات پروگرام کے حوالے سے سینیئر ریسرچر پیٹر وائزمین کے مطابق متحدہ عرب امارات کی اس کمپنی کی رینکنگ اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ملک میں فوجی مصنوعات کی مانگ کتنی زیادہ ہے اور یہ ملک غیر ملکی کمپنیوں پر اپنا انحصار کم سے کم کرنا چاہتا ہے۔ یہ چیزمشرق وسطی میں ہتھیاروں کی کمپنیوں کی ترقی کی محرک ہے۔

رفال کی وجہ سے داسوں کی رینکنگ میں اضافہ
فرانس کی داسوں ایوی ایشن گروپ بھی پہلی مرتبہ چوٹی کے 25 ہتھیار ساز کمپنیوں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔ داسوں کی سالانہ ہتھیاروں کی فروخت میں بھی اب تک کا سب سے زیادہ یعنی 105 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایس آئی پی آر آئی کے مطابق داسوں کی رینکنگ میں بہتری اس کے رفال جنگی طیاروں کی برآمدات میں اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چوٹی کی 25 ہتھیار ساز کمپنیوں نے سن 2019 میں مجموعی طور پر 361 ارب ڈالر کا کاروبار کیا جو کہ سن 2018 کے مقابلے 8.5 فیصد زیادہ ہے۔

دھاروی وید 

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو



This post first appeared on Pakistan Mirror, please read the originial post: here

Share the post

ہتھیاروں کے عالمی مارکیٹ پر امریکا اور چین کا غلبہ

×

Subscribe to Pakistan Mirror

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×