Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

داسو ڈیم : پاک چین پُرعزم

منصوبہ بندی کے فقدان اور دہشت گردی کے باعث گزشتہ کم و بیش 42 برسوں میں ملکی اقتصادیات کو جو نقصان پہنچا، جس کے اثرات اب تک معیشت پر پڑ رہے ہیں اس میں بڑا حصہ توانائی کا بحران ہے۔ وسائل ہوتے ہوئے بھی ہائیڈرل بجلی کا زیادہ دارومدار 60 اور 70 کی دہائیوں میں تعمیر ہونے والے تین بڑے ڈیموں پر چلا آرہا ہے۔ دوسری طرف طلب و رسد میں توازن پیدا کرنے کے لیے گراں ترین ذرائع سے بجلی حاصل کرنا پڑ رہی ہے۔ اب حالات نسبتاً سازگار ہیں اور آنے والے پانچ سے دس سال ہائیڈرل پاور منصوبوں کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔ چین کے تعاون سے نیلم جہلم منصوبہ جو طویل جدوجہد کے بعد 2018 میں مکمل ہوا اور 969 میگا واٹ بجلی دے رہا ہے اس کے بعد داسو، دیا میر بھاشا، کروٹ، آزاد پتن اور کوہالہ کی تکمیل کے بعد سستی بجلی کی طلب و رسد میں توازن آنے کی امید ہے جس سے معیشت کو تیل وگیس جیسے سب سے مہنگے ذرائع سے چھٹکارا نصیب ہو سکے گا۔ نیلم جہلم منصوبے کی تکمیل کے بعد داسو ہائیڈرل پاور پراجیکٹ دیرینہ دوست، عوامی جمہوریہ چین کے تعاون سے تعمیر ہونے والا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی تکمیل کا ہدف دو مرحلوں میں (2025 اور 2029) مقرر ہے۔ جس سے 4320 میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی۔ بھارت دریائے جہلم اور چناب کا پانی روک کراب تک متعدد ڈیم بنا چکا ہے لیکن پاکستان میں تعمیر ہونے والے چند ایک منصوبے اسے گوارا نہیں جنہیں وہ سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔ 

 بشکریہ روزنامہ جنگ



This post first appeared on Focus Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

داسو ڈیم : پاک چین پُرعزم

×

Subscribe to Focus Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×