Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

پرانی گاڑیوں کی فروخت پر ٹیکس؟


پاکستان میں ہر گزرتے دِن کے ساتھ گاڑیوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے۔ اِس سے ایک طرف ٹریفک کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں تو دوسری طرف نئی گاڑی خریدنے والوں کی پرانی گاڑیوں کی فروخت سے ہونیوالی آمدنی کے حوالے سے ملک میں اب تک ٹیکس کا باقاعدہ کوئی دستاویزی نظام موجود نہیں تھا۔ اب ایف اے ٹی ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے گاڑیوں کے لین دین کے کاروبار کو دستاویزی بنانے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اِس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے استعمال اور تجدید شدہ گاڑیوں کی دوبارہ فروخت پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے اور اِس حوالے سے نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ جس کے مطابق ڈیلر کو یہ بتانے کے علاوہ کہ اُس نے گاڑی کس کو فروخت کی، اُس پر 17 فیصد سیلز ٹیکس بھی دینا ہو گا جبکہ نان فائلر کو اضافی 3 فیصد ٹیکس دینا ہو گا۔ اِس طریقہ کار سے بےنامی دار گاڑیاں ختم کی جائیں گی۔ نئی پالیسی کے تحت گاڑیوں کی خریدو فروخت کیش پر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اب ادائیگی بینکوں کے ذریعے کرنا ہو گی۔ 

ایف بی آر کے مطابق یہ ضوابط گاڑیوں کی خریدو فروخت میں ویلیو ایڈیشن پر سیلز ٹیکس جمع کرنے کیلئے متعارف کرائے گئے ہیں۔ اب گاڑیوں کی فروخت کا کام کرنے والے ٹریڈر کیلئے لازم ہو گا کہ وہ گاڑی کی قیمت خرید اور قیمت فروخت میں فرق یعنی منافع پر سیلز ٹیکس ادا کرے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس مینوفیکچرنگ یا امپورٹ کے دوران ہی وصول کر لیا جاتا ہے۔ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ ایف بی آر نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا بلکہ سیلز ٹیکس کے رولز میں تبدیلی کی ہے جس کا مقصد پرانی گاڑیوں کے ڈیلرز کی آمدن جاننا ہے اور اسے بینکنگ چینل میں لانا ہے۔ اِس حکومتی اقدام سے نہ صرف ایف اے ٹی ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی گئی ہے بلکہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ بھی کیا گیا ہے جس کے نتائج یقیناً مثبت ہونگے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ



This post first appeared on Focus Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

پرانی گاڑیوں کی فروخت پر ٹیکس؟

×

Subscribe to Focus Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×