Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

ٹیپوسلطان کون تھے؟

ٹیپو سلطا ن کی پیدائش

ٹیپو سلطان(۰۲ نو مبر۰۵۷ا ۴ مئی۹۹۷۱) میسور کے سلطا ن حیدر علی اور ان کی اہلیہ فا طمہ فخر النساء کے بڑے بیٹے تھے۔ ٹیپو سلطا ن ایک مسلما ن گھرانے میں پیدا ہوا ۔ وہ عا لم ،سپا ہی اور شا عر بھی تھا ۔اسے میسور کا ٹائگر کہا جاتا ہے ۔ وہ میسور کاحکمران۲۸۷۱سے ۹۹۷۱ تک رہا ،ان کے آبا ﺅ اجداد کا تعلق مختلف ذرائع سے بتا یا جاتا ہے۔

ٹیپو سلطان کا اصل نام

حیدر علی اور اس کی اہلیہ فا طمہ فخر النسا ء نے اپنے بچے کا نا م فتح علی رکھا تھا ۔لیکن ٹیپو سلطا ن کا نام آرکا ٹ کے بز رگ مستا ن اولیاء کے نا م پر ہے۔ ٹیپو سلطا ن کا پورا نا م سلطا ن فتح علی خان شہا ب تھا۔ جلد ہی حیدر علی کے کیریر میں تر قی ہو ئی اور ۱۶۷۱ میں وہ میسور کے حکمرا ن بن گئے ۔ ٹیپو نے ۶۶۷۱
میں ملا بار حملے اپنے والد کی شمولیت ختیاار کی۔پندر ہ سال کی عمر میں پہلی با رفتح حا صل ہو ئی۔

میسور کا حکمران

 حیدر علی کے انتقا ل کے بعد ، ٹیپو سلطا ن میسور کا نیا حکمران بنے ۔ اپنے والد کی سربرا ہی وہ پہلے ہی دو فتو حات لڑھ چکا تھا ،وہ جا نتا تھا کہ برطانوی فوج سے ان کی بادشا ہی کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ لہذا اس نے فو ج پیشرفتوں پرذیادہ توجہ دی خصوصا
میسورراکٹ جو ان کے والد نے انگریزوں کے خلاف دوسری اینگور میسورجنگ میں ناکامیابی کےساتھ استعمال کیےتھے۔


ٹیپو سلطان(۰۲ نو مبر۰۵۷ا ۴ مئی۹۹۷۱) میسور کے سلطا ن حیدر علی اور ان کی اہلیہ فا طمہ فخر النساء کے بڑے بیٹے تھے۔

میسوریائی میزائل

میسوریائی میزائل آئرن کےسڈراکٹ تھے جن ،میں تلوار لگی ہوئی تھی یہ راکٹ طویل سفر طے کر تے تھے نیچے آنے سے پہلے کئی کلومیٹر فا صلے پر ہوا پر داخل ہو تے تھے۔ میسوریائی میزائل اپنی تبا ہ کن صلاحیت کی  وجہ سے مشہور ہو گئے۔

بنگلور میں ٹیپو سلطا ن کے محل

بنگلور قلعہ ۶۱ویں صدی میں وجے نگر نے تعمیر کیا تھا ،اس کی تزین وآرائش کر کے اس کو ایک پتھر کے قلعے میں حیدر علی نے ۱۶۷۱میں بنایا تھا۔ایک وقت میں جب انگریزو ں نے قلعے پر بمباری کی، ٹیپوسلطان نے اس کی مکمل مر مت کر دی یہ قلعہ تیسری بنگلور میسور جنگ کے بعدانگریزوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ بنگلور کا قلعے اند رسے لکڑی کا بنا ہوا ایک محل تھا۔ جو حیدر علی کے دور میں شروع ہو ا اور ٹیپو سلطان کے دور میں ختم ہوا تھا۔

ٹیپو کی آ خری جنگ اور وفا ت
سرنگاپٹم ،جزیرے کا قلعہ ۹۱ ویں صدی کے دوران میسور کا دارلحکو مت

ٹیپو کی آ خری جنگ اور وفا ت

سرنگاپٹم ،جزیرے کا قلعہ ۹۱ ویں صدی کے دوران میسور کا دارلحکو مت تھا۔ یہ اچھے تجارتی راستو ں کے ساتھ اس قدر منظم تھا ،میسور کے حکمران کے پاس انگریزوں کی طر ح ایک فوج موجود تھی اس کے نتیجے میں لگا تا ر چا ر جنگیں ہوئ ہیں ۔اگر چہ پہلے دو جنگیں میسور کے حکمران نے جیتی تھی تیسرے کے سنگین نتائج تھے- ٹیپو کے ۸اور ۰۱ سال کے بیٹے برطا نوی افواج کے ذریعہ حراست میں لئے گئے تھے ۔آخر چو تھے ،میں میسور کے حکمران ٹیپو سلطان نے سر نگا پٹم میں ۹۹۷۱میں آخری سانس لی۔

 ۸۹۷۱میں نےپولین اور ٹیپو سلطان کے درمیا ن انگریزوں کی حکومت کی خو بیوں کی با ت ہو رہی تھی ۔ یہ دونو ں بر طا نوی حکومت کو چکنا چور کرنے کا سوچ رہے تھے ۔ لیکن انگریز بھی وقت کا فا ئد ہ اُٹھا نا جانتے تھے۔انہوں نے ٹیپو سے لڑنے کے لئے پچا س ہزار فو ج اکٹھی کر لی تھی لیکن ان کو ایک با ت کا ڈر تھا میسوریائی راکٹ جو ۲ کلومیٹر کی دوری تک جا سکتاتھا۔ ٹیپو کی تیس ہزار فو ج تھی ۔اس وقت ٹیپو کی فو ج کھا نا کھا رہی تھی جب ا نگریزوں نے قلعے پر حملہ کر دیا ۔ جس سے ٹیپو کے حو صلہ پشت ہو گئے لیکن ٹیپو آخری دم تک لڑتے رہے اور اسی طر ح ۹۹۷۱کو ما رئے گئے ۔

The post ٹیپوسلطان کون تھے؟ appeared first on Fukatsoft Blog.



This post first appeared on How Cancer Begins, please read the originial post: here

Share the post

ٹیپوسلطان کون تھے؟

×

Subscribe to How Cancer Begins

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×