Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

پی آئی اے برائے فروخت

ایئر انڈیا بھی پی آئی اے کی طرح برس ہا برس سے نقصان میں جا رہی ہے۔ مودی سرکار نے بھی اُس کو فروخت کرنے کی کوشش کی مگر کانگریس نے اقلیت ہونے کے باوجود نہیں ہونے دی کہ یہ بھارت کی آن ہے۔ سری لنکاء ایئر کے 10 بارہ سال پہلے تامل ٹائیگر نے ایک صبح کولمبو ایئر پورٹ پر کھڑے تمام جہاز اُڑا دیئے تھے۔ سرکار نے امارات سے جہاز لیز اور پارٹنر شپ کر کے سری لنکا ایئر کواپنے پائوں پر دوبارہ کھڑا کر دیا مگر سری لنکا ایئر کو فروخت نہیں کیا۔ خود پی آئی اے نے دیگر ممالک کی ایئر لائنز بنا کر دیں ۔ آج وہ تمام کی تمام منافع بخش ائرلائنوں میں شمار ہوتی ہیں۔

پی آئی اے نے 25 سال پہلے صرف 3 جہاز امارات ائیرلائن کو لیز پر دیئے تھے اُس وقت ہمارے پاس 55 بہترین جہاز تھے ان 3 جہازوں سے ایمریٹس ایئر لائن نے یو اے ای کی پہلی پرائیویٹ ایئر لائن کا درجہ حاصل کر کے آج 500 جہازوں سے پوری دنیا کے روٹس تشکیل دے کر آج اپنے آپ کو دنیا کی 10 بڑی ایئر لائنز میں شمار کر لیا ہے۔ ماضی میں پی پی پی کی حکومت نے پی آئی اے کی فروخت کی پوری کوشش کی تو مسلم لیگ ن کی حکومت نے اُس کی مخالفت کی اور فروخت نہیں ہونے دی۔ پھر پی پی پی کے نامزد چیئر مین نے مختلف روٹس فروخت کر دیئے تو مسلم لیگ ن کی یونین نے مزاحمت کر کے ہڑتال کروا دی۔ یوں چیئرمین ،ایم ڈی کو مستعفی ہونا پڑا۔ پھر جب سے مسلم لیگ ن کی حکومت آئی ہے وہ مسلسل پی آئی اے کو فروخت کرنے کی کوشش کرتی رہی ۔

اب پی پی پی کی نامزد یونین اُس کو فروخت نہیں ہونے دے رہی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 20 پچیس سال پہلے تک پی آئی اے منافع بخش ایئر لائنز میں شمار ہوتی تھی اُس وقت تک پی آئی اے کی اپنے ملازمین کی یونین تھی پھر اُس کے بعد یکے بعد دیگرے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے جیالوں اور مسلم لیگیوں کو بھرتی کر کے اُن کی یونین بنوا دی تو اُس کا معیا ر ختم اور کرپشن کا راج ہو گیا ۔دونوں پارٹیاں نجکاری کر کے اپنی جیبیں بھرنا چاہتی ہیں۔ دونوں کو معلوم ہے کہ پی آئی اے کی ملکیت میں اربوں ڈالرز کے ہوٹل ہیں ہم نے آج تک نیب ،ایف آئی اے یا احتساب ادارے سے یہ انکوائریاں نہیں کروائیں کہ کس کس نے پی آئی اے کو اندر سے کھوکھلا کر کے لوٹا اور کس کس کو سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا اور کرپشن میں نکالے ہوئے ملازمین کو اپنی حکومت آنے کے بعد نہ صرف پھر بھرتی کیا بلکہ پچھلا معاوضہ بھی دلوایا گیا۔

اور جب سے ہمارے سابق وزیراعظم نااہل ہوئے تو انہوں نے جان بوجھ کر نئے وزیراعظم جن کا تعلق بھی ائیر لائن سے ہے یہ ٹاسک دیا کہ قومی ائیر لائن کی نجکاری کا عمل جاری رکھو۔ اور انہوں نے نجکاری کا نیا حربہ استعمال کیا کہ پی آئی اے کے ایک ایک پر توڑ ڈالو پہلے تو نااہل افراد کو بھرتی کرو۔ جن کا سول ایوی ایشن سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔ اور نئے سربراہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں جن کی سالانہ تنخواہ تین کروڑ ہے ان کے ماتحت قطر آئل کمپنی سے وابستہ تھے ان کی تنخواہ 20 لاکھ ماہانہ ہے ان کے ماتحت ایک موبائل کمپنی سے وابستہ تھے ان کی تنخواہ 15 لاکھ ہے تقریباً 1 کروڑ ماہانہ پی آئی اے کو مزید تنخواہوں کا اضافی بوجھ ڈال کر مزید مقروض بنا دیا گیا ۔

ایک طرف ہوائی جہاز اور ادارے کو فعال کرنے کا کوئی تجربہ نہیں اور پھر انہوں نے آتے ہی 1961ء سے امریکہ کی پروازیں یک دم بند کر دیں حالانکہ اگر ان کے روٹس بیچتے تو اربوں روپے میں یہ 108 فلائٹس سالانہ لیز پر دی جا سکتی تھیں ایک تو پی آئی اے کی ملکیت برقرار رہتی اور پھر سالانہ آمدنی بھی ہوتی اب امریکن سول ایوی ایشن کی مرضی ہو گی تو دوبارہ پی آئی اے کو حقوق دے یا نہ دے کیونکہ امریکن ائیرلائنز پاکستان سے اپنی فلائٹس بند کر چکی ہیں یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ ایک سال قبل بھی میاں صاحب نے ایک جرمن چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے میں لگایا تھا تو وہ کروڑوں کا چونا لگا کر ایک جہاز بھی ساتھ لے گیا جو اس کے استعمال میں ہے ۔

پی آئی اے انتظامیہ اب تک کیوں خاموش ہے اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے یاد رہے کہ جب پی آئی اے نے بہتر ین کمائی والے روٹس ترکش ائیر لائنز والوں کے ہاتھوں فروخت کئے تو اس وقت مسلم لیگ ن کے رہنمائوں بشمول میاں نواز شریف نے پارلیمنٹ کے باہر پی آئی اے کے ملازمین کے جلسے سے خطاب کرنے کے ساتھ ساتھ اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی زندگی میں کسی نے پی آئی اے کی طرف بُری نگاہوں سے دیکھا تو اُس کی آنکھیں نکال دی جائیں گی یہاں تک کہ انتظامیہ اور کارکنوں کے درمیان کشمکش ایک ماہ تک چلتی رہی اور آخر کار انتظامیہ نے ہتھیار ڈال دیئے تھے اور اُن روٹس کا معاہدہ منسوخ کرنا پڑا تھا۔

ہمارے ایک درجن سے زیادہ جہاز ناکارہ کر کے کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے کر دیئے گئے ہیں. پھر مہنگے داموں پر کمیشن کی آڑ میں نئے جہاز لیز کرائے جا رہے ہیں ۔ اور ایک دن سننے میں آجائے گا کہ ہم نے پی آئی اے جو کہ مسلسل خسارے میں جا رہی تھی فروخت کر کے جان چھڑالی ہے یا پھر ائیر بلیو میں ضم کر دی ہے۔ قوم کو یہ خوشخبری مبارک ہو۔ یاد رہے کہ پی آئی اے کے بہترین ملازمین پی آئی اے سے گولڈن شیک ہینڈ لے کر آج دوسری ایئر لائنز میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس وقت پی آئی اے کے 50 ہزار ملازمین اگر نکالے جائیں گے تو وہ کہاں جائیں گے یہ سوال سابق وزیراعظم میاں نواز شریف صاحب سے کریں جو کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا ؟ اگریہ نجکاری کامیاب ہو گئی تو اس کے بعد اسٹیل مل کی باری آئے گی۔

خلیل احمد نینی تا ل والا
 



This post first appeared on All About Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

پی آئی اے برائے فروخت

×

Subscribe to All About Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×