Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

بارودی سرنگوں سے پاک دنیا کا خواب

تقریباً 13 سال قبل، آٹھ دسمبر 2005ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے چار اپریل کو ’’عالمی دن برائے آگاہی بارودی سرنگ‘‘ قرار دیا۔ اس دن کا مقصد بارودی سرنگوں کے نقصانات اور ان سے پیدا ہونے والے مسائل سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ نیز بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہے کیونکہ ان کی وجہ سے عام شہریوں کی بہت بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہو جاتی ہے۔ 1997ء میں اقوام متحدہ کی جانب سے بارودی سرنگوں پر پابندی کا معاہدہ ہوا۔ اس کا مقصد انسانوں کو نشانہ بنانے والی بارودی سرنگوں کا خاتمہ کرنا ہے۔ یہ معاہدہ بارودی سرنگوں کے لیے دھماکا خیز مواد کی پیداوار، اسے ذخیرہ اور استعمال کرنے سے منع کرتا ہے۔ 

اب تک 164 ممالک اور پارٹیز اس معاہدے کو تسلیم کر چکی ہیں۔ تاہم 32 ممالک جن میں امریکا، روس، چین اور بھارت شامل ہیں، نے اس پر دستخط نہیں کیے۔ عالمی سطح پر ہونے والی کوششوں کی وجہ سے بارودی سرنگوں کے استعمال میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ تاہم یہ مسئلہ اب بھی بہت بڑا ہے۔ 64 سے زائد ممالک میں بارودی سرنگیں بچھی ہیں۔ ان کی وجہ سے لاکھوں افراد کی زندگی، زراعت، رہن سہن وغیرہ کو خطرات ہیں۔ انسانوں کو نشانہ بنانے والی بارودی سرنگوں کو عام طور پر زمین میں دبا کر چھپایا جاتا ہے۔ ان میں موجود بارودی مواد دباؤ پڑنے پر پھٹ جاتا ہے۔ اس کے باعث انسانی جان یا اس کا کوئی عضو ضائع ہو سکتا ہے۔ جان بچ جانے کی صورت میں اس کا شکار ہونے والے عموماً ساری عمر معذور رہتے ہیں۔ 

چونکہ بارودی سرنگوں کو زیادہ تر دور دراز علاقوں میں بچھایا جاتا ہے اس لیے اس کا شکار ہونے والوں کو فوری طبی امداد ملنے کے امکانات کم ہوتے ہیں جو ان کی موت کا سبب بنتے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ بارودی سرنگیں گاڑیوں، ٹینکوں اور بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے کام بھی آتی ہیں۔ بارودی سرنگوں کا سب سے پہلے استعمال امریکی خانہ جنگی میں ہوا۔ اس کے بعد عالمی جنگ میں ان کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ جنگ ویت نام، جزیرہ نما کوریا کی جنگ اور پہلی خلیجی جنگ میں بھی بارودی سرنگوں کو وسیع پیمانے پر بچھایا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال تقریباً 15 ہزار سے 20 ہزار افراد ان کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں 42 فیصد بچے ہیں۔ یونیسف کے مطابق اس وقت بارودی سرنگوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں مصر، عراق اور افغانستان شامل ہیں۔ بارودی سرنگوں کو صاف کرنے کا عمل مشکل اور مہنگا ہے۔ لیکن انسانی جان کے مقابلے میں یہ قیمت کچھ بھی نہیں۔

جسنتا مارسلیس


 



This post first appeared on MY Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

بارودی سرنگوں سے پاک دنیا کا خواب

×

Subscribe to My Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×