Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

اردو غمگین شاعری| غمگین اردو شاعری محبت | urdu gamgeen shayari

اردو غمگین شاعری اک نایاب اردو شاعری جو بہت ہی پرکشش شاعری کا عنوان ہے اس پوسٹ میں غمگین اردو شاعری محبت شیئر کرنے والے ہیں۔اردو غم شاعری

اردو میں غمگین شاعری

دوستوں آج ہم اردو غمگین شاعری پیش کرنے والے ہیں جو بہت ہی دلکش اور پرکشش اردو غمگین شاعری ہے۔ زندگی کے ہر لمحے میں لوگوں کو غم دکھ آتے ہی رہتے ہیں آج ہم اسی موضوع پر غمگین اردو شاعری محبت کا منتخب کیا ہے اور نیچے اسی موضوع پر دکھ اور غم کے عنوان پر ایک مضمون بھی چھوٹا سا تیار شدہ مضمون ہے جو بہت ہی نصیحت آموز مضمون ہے۔ غم کی ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ یہ انسان کو نرم کر دیتا ہے اور انسان اپنے حقیقی خالق، رازق اور مالک کے قریب تر ہو جاتا ہے۔

ہر دکھ اور غم میں صبر کیسے کیا جائے

سمندر کو دیکھا ہے تم نے کبھی اتنا وسیع ہوتا ہے کہ لوگ اس سے متاثر ہو کر اسے دور دراز سے دیکھنے آتے ہیں وہ سمندر روزے خود کو اچھا محسوس کرتے ہیں ان کو عجیب سی خوشی ہوتی ہے جانتے ہو کیوں؟ کیونکہ اس میں بڑا پن ہوتا ہے وہ سب کو گہرائی میں برداشت کرنے کی قوت رکھتا ہے کسی سے کوئی شکایت نہیں کرتا اس میں کچھ بھی پھینکو، کوئی شکایت نہیں کرتا اس میں کچھ بھی پھینکو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے اور باہر سے تروتازہ رہتا ہے لوگوں کو اپنی جانب مائل کرتا ہے جانتے ہو کیوں؟ کیونکہ وہ وسیع ہوتا ہے جذبات میں بھڑکتا نہیں اتار چڑھاؤ کی بھی منفرد اپنی چال ہوتی ہے۔۔ سمندر کی طرح گہرے ہوجاؤ اپنے اندر غم اور دکھ کو جذب کرنا سیکھو سمندر بننے کا ایک راز بتاؤں، برداشت کرنا سیکھو صبر، صرف صبر استقامت کو اپنا شعار بنا لو غم ملے تو اللہ کے آگے رونا، قدرت تمھیں مخلوق کے آگے رونے نہیں دے گی لوگوں کی سمجھنا شروع کر دو اپنی کہانی بیان کرنا چھوڑ دو جانتے ہو ایسا کرنا کیوں ضروری ہے۔ کیونکہ ہم آسمان سے اشرف المخلوقات کا لیول لگواکر کر آئے ہیں سمندر بنو جانتے ہو سمندر بننے سے کیا ہوتا ہے جتنے گہرے ہوں گے موت بھی دلکش لگے گی جب ہم نے رہنا ہی نہیں ہے تو کیوں نا سمندر بن کر مر جائیں۔

اردو غمگین شاعری محبت پر ایک شاعر نے کیا ہی خوبصورت انداز میں شعر کہا ہے

خوشی کہاں۔۔۔۔ ہم تو غم چاہتے ہیں

خوشی تو اسے دے دو جسے ہم چاہتے ہیں

غم کے دریا سے نکالے کوئی

مجھے جینا ہے بچا لے کوئی

جب سے تم چھوڑ گئے ہو بیگانے کی طرح

مجھے غموں نے بانٹ لیا ہے خزانےکی طرح


جس نے ادا سیکھ لی غم میں مسکرانے کی 

اسے کیا مٹائیں گی گردشیں زمانے کی


خیرات میں ملی خوشی اچھی نہیں لگتی 

میں اپنے غموں میں رہتا ہوں نوابوں کی طرح

گلہ تیری بے رخی کا نہ لب پہ صبح و شام آنے دیا

سہ لیا ہر غم نہ تجھ پہ الزام آنے دیا


اپنے ہاتھوں سے پونچھے ہیں اپنے آنسو 

غم میں کوئی ساتھی نہیں پایا 

ارے غیر تو خیر تھے 

اپنوں کو بھی اپنا نہیں پایا


تیری طرح تیرا غم بھی ہمیں مار دے گا

آنکھیں تو ڈھانپ لی مگر آنسو نہ چھپ سکے


خوشیاں تو کب کی روٹھ گئی ہیں

کاش کہ غموں کو بھی کسی کی نظر لگ جائے


ناراض ہمیشہ خوشیاں ہی ہوتی ہیں

غموں کے اتنے نخرے نہیں ہوتے


غم اتنے ہیں کہ ہم زندگی کو نہیں 

بلکہ زندگی ہمیں جی رہی ہے


دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے

تم بھی بدل گئے یہ حیرانی کھا گئی


ہم ہنستے ہیں تو انہیں لگتا ہے

کہ ہمیں عادت ہے مسکرانے کی

پروہ نادان اتنا بھی نہیں سمجھتے

کہ یہ ادا ہے غم چھپانے کی 


زوال آتا ہے ہر شے پہ یہ سنا تھا مگر 

ہمارے غم کو تو مسلسل عروج حاصل ہے


کرتے ہیں یاد اپنوں کو خوشی میں ہم

غم اکیلے سہنے کی عادت ہے


جانتا ہوں میں بھی اک اسے شخص کو 

غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں


مجھ سے بچھڑیں گے تو کہاں جائیں گے؟ 

میرے غم عزیز مجھے بچوں کی طرح ہیں


ﻧﮧ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻏﻢ ﻧﺠﺎﺕ ﮐﯽ ﺁﺭﺯﻭ 

ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮﮞ تجھ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﻠﮧ ﮐﺮنا


تیرے بخشے ہوۓ اک غم کا کرشمہ ہے کہ اب

جو بھی غم ہو مرے معیار سے کم ہوتا ہے


آنکھیں تک نچوڈ کر پی گئے

تیرے غم کتنے پیاسے تھے

بہت ہی خوبصورت اردو غمگین شاعری

ملتا نہیں اتنا غم دکھ کے طوفاں آنے سے

ہوتا ہے جتنا غم صنم کے چلے جانے سے


لے سانس کہ سانسوں کا سلسلہ ہے ابھی قائم

مانا کے اس بوجھ سے دکھتا ہے تیرا سینہ


کم ہی لکھتے ہیں مگر حال دل لکھتے ہیں 

بس اپنے غموں سے دوسروں کے زخموں کو بھرتے ہیں


غموں سے بڑا گہرا تعلق ہے میرا 

جب بھی دیکھو گے مجھے غم سے نڈھال دیکھو گے


ظرف ہو تو غم بھی ایک نعمت ہے خدا کی

جو سکون رونے میں ہے وہ مسکرانے میں کہاں


‏یہ خوش لباسی لبادہ ہے غم چھپانے کا

اگرچہ اجڑے ہوۓ ہیں مگر سجے ہوۓ ہیں


اپنے حصے کے بھی وہ غم دے گیا ہے

میری اس سے شراکت تو نہیں تھی


وہ کہتے ہیں مسکراتے بہت ہو

ہم نے کہا یہی تو راز ہے غم چھپانے کا


غم وہ نہیں ہوتا جو آنسؤں کا سبب ہو 

بلکہ غم تو وہ ہوتا ہے جو آپ کو اندر ہی اندر کھا جائے 

اور کسی کو کانوں کان خبر ہی نہ ہو

غم سے بڑھ کر اردو غمگین شاعری محبت ملاحظہ کریں۔۔

غم سے بڑھ کر کوئی درد نہیں ہوتا 

سب جدا ہوتے ہیں غم جدا نہیں ہوتا


ہجوم غم میری فطرت بدل نہیں سکتی

میں کیا کروں میری عادت ہے مسکرانے کی


ہم اپنى غموں کی نمائش نہیں کرتے 

خود ہی روتے ہیں تڑپتے ہیں بہل جاتے ہیں


اپنا غم سنانے کو جب نہ ملا کوئی 

تو رکھ دیا آئینہ سامنے اور خود کو رولا دیا


ایک غم عمر بھر کا روگ نہیں بنایا جاتا

زندگی ہے پھر سے رواں دواں ہو جائے گی


ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی 

ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا


ایک حسرت تھی سچا پیار پانے کی 

مگر نا جانے کیوں لگ گئی نظر زمانے کی؟ 

میرا غم کوئی نا سمجھ پایا 

کیونکہ میری عادت تھی مسکرانے کی


ہم مسکرا نہیں سکے گے اب مزید

وہ شخص ہماری زندگی میں غم ہی لے کر آیا


صرف سال ہی نیا ہے 

😥😥😥

غم آج بھی وہی پرانے ہیں 


ہزاروں غم میرے سینے میں چھپے ہیں لیکن 

میں نے ہر حال میں ہنسنے کی قسم کھائی ہے


لوگ ایسے ہی خاموش نہیں ہو جاتے 

نہ جانے کتنا کچھ سہ چکے ہوتے ہیں 

جب انسان برداشت کرنا سیکھ جائے 

تو خاموش رہنے لگ جاتا ہے


اس طرح ہم اپنا غم چھپاتے ہیں

😭😭💔💔💘

دل روتا ہے اور ہم مسکراتے ہیں 


وہ اتنا ڈھیر حسین تھا کہ ہم پہ واجب ہے

تمام عمر بچھڑنے کا غم کیا جائے


اپنے آپ کو مصروف رکھو 

ورنہ غم اور مایوسی تمہیں فنا کر دے گی


تو سمجھتا ہے صرف تیرے ہی غم معتبر ہیں 

تم نے دیکھا ہی کہاں ہے مجھے شام کے بعد 

ڈس کلیمر

محترم دوستو یہ اردو غمگین شاعری یہ میری ذاتی شاعری نہیں ہے یہ میں نے کہیں سے کاپی کیا ہے



This post first appeared on Urdu Islamic Point, please read the originial post: here

Share the post

اردو غمگین شاعری| غمگین اردو شاعری محبت | urdu gamgeen shayari

×

Subscribe to Urdu Islamic Point

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×