Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی – قمرجلالوی

مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی

مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی

کہ ہے نخل گل کا تو ذکر کیا کوئی شاخ تک نہ ہری رہی

مرا حال دیکھ کے ساقیا کوئی بادہ خوار نہ پی سکا

ترے جام خالی نہ ہو سکے مری چشم تر نہ بھری رہی

میں قفس کو توڑ کے کیا کروں مجھے رات دن یہ خیال ہے

یہ بہار بھی یوں ہی جائے گی جو یہی شکستہ پری رہی

مجھے علم تیرے جمال کا نہ خبر ہے تیرے جلال کی

یہ کلیم جانے کہ طور پر تری کیسی جلوہ گری رہی

میں ازل سے آیا تو کیا ملا جو میں جاؤں گا تو ملے گا کیا

مری جب بھی در بدری رہی مری اب بھی در بدری رہی

یہی سوچتا ہوں شب الم کہ نہ آئے وہ تو ہوا ہے کیا

وہاں جا سکی نہ مری فغاں کہ فغاں کی بے اثری رہی

شب وعدہ وہ جو نہ آ سکے تو قمر کہوں گا یہ چرخ سے

ترے تارے بھی گئے رائیگاں تری چاندنی بھی دھری رہی

مزیدپڑھیں

مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی – قمرجلالوی

دیکھیے ہو گئی بد نام مسیحائی بھی – قمرجلالوی

ختم شب قصہ مختصر نہ ہوئی – قمرجلالوی

پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مست شراب کی – قمرجلالوی

The post مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی – قمرجلالوی appeared first on Fruit Chat.



This post first appeared on Think Different,Let's Fruit Chat, please read the originial post: here

Share the post

مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی – قمرجلالوی

×

Subscribe to Think Different,let's Fruit Chat

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×