Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

Educational Triggers

Tags:

Psychological Educational Tiggers

The hidden recipe to Mental slavery.

موضوع انتہائی حساس اور سنجیدہ نوعیت کا ہے اپنے طور پر مکمل کوشش کی کی مستند اور سادہ حوالوں سے بات کروں لیکن بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے .

یہ جاننا کی ہمیں انہوں نے جو کہ ہمارے اپنے ہیں کس حال تک لے آئے ہیں ، نہت تکلیف دہ ہے ۔بہت سے سوالات جو ایک عام آدمی کرتا ہےاپہنی حالت سے متعلق،انکے جوابات  ،آآپ خود دینے کے قابل ہو جایئں گے۔ 

ایک درخواست ہیکہ اس بلاگ کو پڑھنے سے پہلے انسانی دماغ اور زہین کی بنیاد پڑھ لی ، باریک نقاط اگر سمجھ نہ سکیں تو سب الف لیلی کی کہانی لگے گی ، اور میری محنت ضایع ہو جائے گی۔ آزادی سوچ میں ہوتی ہے ۔

انسانی ذہیں اور دماغ آسان اور سادہ الفاظ میں۔۔

 سوال ہونا چاہیےکہ کیالا شعورکواپنی مرضی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے؟ 

لاشعورکو بچپن سے ہی ٹرین کیا جاسکتا ہے؟

 اموشنل ٹرگر کے بارےمیں اپ جان چکے ہیں ،

 ٹریگر دوسری قسموں کا بھی ہو سکتا ہے ،

معاشی، معاشرتی وغیرہ ۔۔۔۔۔                                                                 

                                                                           لیکن 

کیا ٹریگر تعلیمی ہو سکتا ہے؟

جی ہاں اور بد قسمتی سے ہم لوگ یہی ٹرگر اپنے ذہنوں میں لیے پھر رہے ہیں ، دن بہ دن بد تر حالت اسکی گواہ ہے ۔

پانچ منٹ بات نہیں کر سکتے ، سچ وہ ہم جانتے ہیں ،2 غیر سرکاری کتابوں کے نام نہیں دے سکتے، جاننے کی طلب نہیں ہاتھ مین ہنر 

نہیں ، اخلاقیات۔۔۔ نام بھی بھول گئے ہیں ۔اور بدقسمتی سے ہمارا یہ حال ہماری ریاست نے کیا ہے۔

 ہمارا تعلیمی نظام صرف ہمیں غلام رکھنے کے لیے ہماری سوچوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے 

اس بات کا ہے جائزہ لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔

کیا ٹریگر کسی دوسرے کی مرضی سے ایکٹیویٹ ہو سکتا ہے ؟​

پاکستانی نصابی کتب کاذہین سازی کیلئےپہلا استمعال

خورشید کمال عزیز نے Murder of history(1993) میں تفصیل کے ساتھ لکھا ہے ۔

ایوب خان نے اپنے دور اقتدار میں تھوڑی مخالف سوچ بھانپ کر اسکا سدباب کرنے کے لئے درسی کتب کو چنا۔۔

   ایوب خان نے 1969 میں پہلی مرتبہ اپنے  بارے میں چند تعریفی الفاظ اردو کی کتب میں شامل  کروائے

 اقتدار کے ساتھ ہی کتب سے تمام الفاظ نکال دئے گئے ۔

Project Islamisation of Country​

 

جنرل ضیاالحق کا دور وہ سیاہ دور ہے جس میں لگائے گئے بج مسلسل اس وطن کو امربیل کی طرح چوس رہے ہیں،

Project  Islamisation of Country  جنرل کا شاندار کارنامہ ہے ۔اور سب سے پہلے کتابیں نشانہ بنی۔

نئے مضامین داخل کئے گئے ۔ تاریخ خاص ظور پر دوبارہ لکھی گئی ۔

تاریخ عرب کے دور جہالت کے ایک مضمون سے ہوتے  ہوئے رسول ﷺاور

 خلفا راشدین پر رکتی اور اس کے بعد مختصر طور پر چند جنرل اور اس کے بعد ،مغل سلظنت کا باب مرتب ہوا ۔

ایک احساس محرومی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ، 

اور باقاعدہ طور پر چند قوموں کے ساتھ مکار اور عیار جیسے لفظ جوڑ کرپڑھنے والوں کو متنفر کرنے کی کوشش کی گئی ۔

اس کے ساتھ ساتھ کلاس روم کا کنٹرول بھی استاد کے ہاتھ میں نہ رہنے دیا ۔ 

استاد کو اجازت نہ رہنے دی کہ کتاب کے علاوہ کوئی مضمون یا باب پڑھا سکے ۔ 

مطالعہ ہاکستان لانچ ہوئی ،کلاس کے انداز بدلے گئے 

 طلباء کا ذہن سختی کی ظرف مائل کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی، سوال کرنے والے رویوں کی حوصلہ شکنی کی گئی۔   

کسی بھی سچائی کے انکار اور موقف پر ڈٹ جانا اسی دور میں ڈیزائن کیا گیا ،سخت نظریات پیدا کیے گئے ، ۔طالب علم کو سوال پوچھنے اور غور کرنے کی صلاحیت سے محروم کرنے کے لیےسلسلہ وار ہروگرام شروع کیا گیا ۔ 

The Murder of History, critique of history textbooks used in Pakistan, 1993

 

 

یہاں کراچی کے ساحلوں پر بیٹھے ان سفیروں کی بحث اختتام پزیر ہوئی ،

کہ20 سال بعد کراچی اور نیو یارک میں سے کون زیادہ ترقی یافتہ ہو گا۔

یہاں اس دور کا اختتام ہوا ۔جسے آج تک پاکستان کا سنہری دور کہا جاتا تھا۔

یہاں وہ بیوروکریٹ اپنے جانشین نہ دے پائے جنہوں نےدنیا کے کئی ممالک کو فائل کھولنا سکھایا تھا۔

اس دور کے بعدکوئی اک ادارہ بھی سلامت نہ رہا ۔۔۔۔۔

کیونکہ اگلی آنے والی نسلیں آزاد نہیں غلام ہوں گی فیصلہ ہو گیا تھا.  یہی وجہ ہے ترقی یافتہ ملک اپنے بچوں کفالت میں سگھے ماں باپ کے حقوق بھی سلب کر لیتے ہیں 

شدت پسندی اور تعلیم

“تعلیم انسان کی شدت پسندی کوکم کرتی ہے، لیکن نصابی کتابوں کا جائزہ لیں تو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ پاکستان کو مظلوم بنا کر پیش کیا گیا اور مغرب ، انڈیا اور مغربی پاکستان کو قصور وار ٹھہرایا گیا ،طالب علم کا سوال پوچھنا ترک کروایا گیا ،پڑھنے کے انداز بدل دیے گئے۔”

“پہلے خود مسخ تاریخ پڑھتے(استاد) پھر اسکی ترویج کرتے”

 under Siege:Extremism, Society, and the State

 

سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے بچے زیادہ تر اچھے خودکش بمبار ثابت ہوتے ہیں جبکہ مدرسے سے نکلنے والا بچہ زیادہ اچھا لڑاکا بنتا ہے,پاکستان میں سب سے زیادہ بند ذہن وفاقی اور صوبائی وزارتوں میں خدمات انجام دینے والی تعلیمی بیورو کریسی کے اندر موجود ہے.پاکستان تنہائی کے مرجھائے ہوئے عمل سے گزر رہا ہے”

Turning inward locking mind ,The print 9 may 2020

 

حالیہ تا ریخ سے مٹائے گئے غیر مسلم ہیرو​

 تاریخ کو اس قدر مسخ کیا گیا کہ ہمارے کورس کی کتابوں سے تمام  غیر مسلم ہیروز ختم کر دیے گئے ہیں.

1- آج سیسل چوہدری   , 2-  دینا ایم مستری    ,  3- جمشید کائیکوباداردشیر مارکر(ہلال امتیاز)   ,  4- جولیوس سالک (نامزدی برائے نوبل پرایز)   , 5- جسٹس رانا بھگوان داس    ،   6- جیفرے ڈی لینگلیبڈز  , 7-ایلبرٹ    ,8- سسٹر گیرٹروڈ  (ستارہ قائداعظم)    , 9- اقبال مسیحمیری ایمیل(ستارہ امتیاز)    , 10- ولیم ڈیسمنڈ ہنری (ستارہ جرات)    , جسٹس کارنیلیس  جیسے عظیم لوگوں کا تعارف باقائدہ طور پر کسی تدریسی کتاب میں نہ کرکے معاشرہ کو مکمل طور پر ڈیزائنڈ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ آج آپنے ارد گرد دیکھیں کتنے لوگ ایسے ہیں جو اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں اور اچھے عہدوں پر ہیں.

ارتگل غازی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس

تاریخی کی کتابیں بھری پڑی ہیں ، بدنیتی کی داستانوں سے

 پڑھتے جائیں اور شرماتے جائیں ،چیدہ چیدہ معاملات آپ کی نظر کرتا جاتا ہوں۔۔

 جیسے سائنس فکشن کے دور میں آج بھی پاکستان میں ڈرامہ ارتگل پوری تیاری اور زور و شور کے ساتھ دکھایا گیا 

دوبارہ تلوار کے دور کے معاملات جو شاید کسی خاص مقصد کو پرموٹ کرنے کے لیے دکھائےگئے۔

کیا آج بھی ہمارے دماغوں میں تعلیمی ٹریگر لگاۓجا رہیے ہیں، 

جو قوم پہلے ہی بند دماغ لئے ہے ، اسے نئے زمانے کی باتیں کیوں نہیں سکھاتے

پرائمری کی کتابیں / پرائمر /

  پرائمری کی کتابیں وہ ایجوکیشنل ٹریگرہیں جو ہماری سوچ میں بچپن سے ہی غیر ارادی طور پر شامل کر دیے جاتے ہیں.

تعلیمی ٹرگر اصل میں وہ الفاظ ،تصاویرہیں جو بد نیتی سے اسو وقت جب انسان کا ذہین ارتقا کے عمل میں ہوتا ہے ،شامل کر دئے جاتے ہیں۔7 سال تک کی عمر میں جیسے جیسے ذہین کنکریٹ فیز سے مکمل ہوتا ہے ۔ یہ ٹریگر مستقل طور ہماری ذات کا حصہ

ْبن جاتے ہیں ۔

Educational Triggers

پرائمری کی کتابیں سب سے اہم چیز ہیں ، لیکن درست طور پر سمجھنے کے لیے آخرمیں ان پر بات کریں گے،

 انکو پرائمر بھی کہا جاتا ہے، یہی پرائمر لاشعور کی تربیت ،ٹرگر نصب کرنے،ذہین کو مفلوج کرنے کے کام آتے ہیں۔

 کلاس III میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابوں میں اسلام کو  پڑھایا جاتا ہے کہ اسلام تمام مذاہب کے مقابلے میں سچا اور اعلی ہے .

اس وقت بچے کی عمر سات یا آٹھ سال ہوتی ہےیاد رہے اسلام کی بنیادی تعلیمات یا اسلامی احکامات کا ذکر تک نہیں ہوتا ، بےعمل رویئے یہاں سے پیدا ہوتے ہیں ۔اور قول و فعل میں تضاد یہیں سے بنیاد پکڑتا ہے۔

کلاس ۷۱  میں پڑھایا جاتا ہے کہ دوسرے مذاہب صرف کاروباری حد تک ایماندار ہیں اور ایماندار رہنا ان کی مجبوری ہے لیکن یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔اور اس بات کو ہم سب جانتے ہیں کہ صرف الفاظی باتیں ہیں۔

آٹھویں کلاس میں سکھایا جاتا ہے کہ جہاد اگر آپ خود نہیں کر سکتے تو جہاد بالمال جہاد بالقلم اور ایمان کے تین درجے ، ظلم روکنا وغیرہ شامل ہیں ، لیکن ڈیزائنڈ تدریسی عمل اس بات کا ضامن ہے کی ایسا ہونے نہ پائے ۔

 آٹھویں کلاس میں اردو کی کتاب میں لکھا ہے کہ بہتر مسلمان ہی بہتر بشر بن سکتا ہے۔ یہاں بہتر مسلمان کے کردار علم دوستی اور دیگر جدید علوم کا نام تک سننے نہیں دیا جاتا ۔

دسویں کلاس میں اسلامیات ،کی کتاب میں دو سورتیں شامل کی گئیں جو ہم بھی پڑھتے ہیں یاد کر تے ہیں ترجمہ کے ساتھ ۔

دونوں سورتوں کا نام ہے سورۃ توبہ اور سورہ انفال قرآن پاک کی تمام سورتوں  میں سےصرف یہ دو سورتیں سورۃ توبہ جس میں جہاد/ قتال کے متعلق آیات ہیں  اور سورہ انفال جو مال غنیمت ہجرت اور جہاد کے متعلق ہے ۔

شہید زندہ ہے ، شہادت کی موت کا پرکشش تصور پیدا کیا جاتا ہے ۔۔۔

کیا ہم سمجھتے ہیں لفظ ہندو اور یہودی کے  کے ساتھ عیار، چالاک اور اس جیسے دوسرے الفاظ بغیر سوچے سمجھےلکھ دئے ہیں۔ضرور لکھے یا پوشیدہ الفاظ میں باور کروانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

وقتی طور پر یہ چیزیں کچھ محسوس نہیں ہو رہی لیکن جب لڑی میں پرو کر جائزہ لیں ، خاموش ہو جایئں گے

اب یہاں رکیے ۔۔۔ گہرا سانس لیں ، جو جذباتی حالت ، زیادہ تر پڑھنے والوں

کی ہے میں بھی اس سے گزرا ہعں اور شاید  بہت شدید ، لیکن ہمارے مذہبی جذبات کو ابھارنا اور استعمال کرنا سب سے آسان ہے۔   

اور وہ کی جو کھلاڑی ہیں یہی چاہتے ہیں ۔

The ultimate Product.

اگر ان تمام جماعتوں میں 5فیصد بھی ان باتوں پر عمل کیا جاے شائید معاملہ کچھ بہتر ہو ۔

 

جس وقت طلبا کے زہین میں نرم رویئےاور لچک پیدا کی جانی تھی وہاں اک احساس کہ ہم سب سے برتر ہیں ۔اور ہماری حالت کے زمہ دار اغیار ہیں۔



This post first appeared on Think Different,Let's Fruit Chat, please read the originial post: here

Share the post

Educational Triggers

×