Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

”ڈار صاحب! پاناما ڈرامہ نہیں تھا، یقین نہیں تو فلم دی لانڈرومیٹ دیکھ لیں“

وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے پاناما لیکس کو ڈرامہ قرار دیدیا تاہم 2019  میں پاناما لیکس کے موضوع پر بننے والی نیٹ فلکس  کی کامیڈی ڈرامہ فلم دی لانڈرومیٹ میں  شریف خاندان کی بدعنوانی کا تذکرہ کیاگیا ہے۔

اس فلم میں میرل اسٹریپ اور گیری اولڈ مین جیسے بڑے امریکی اداکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔  اس فلم میں  پاناما سٹی کی  لا فرم موزیک فونسیکا  کی جانب سے  دنیا کے امیر ترین شہریوں کی بے حساب دولت کمانے میں مدد  کرنے کے طریقہ  کا احاطہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسحاق ڈار کی مستقل ضمانت منظور ، ایک اور بڑا ریلیف مل گیا

موڈیز نے پاکستان کے بیرونی قرض کی شرح بندی مزید گرادی

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نےآج عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسابقہ حکومت میں چلائی گئی احتساب کی مہم  کے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے پاناما لیکس کو نوازشریف کو  ہٹانے کاڈرامہ قرار دے دیا ۔

اسحاق ڈار کے دعوے کے برعکس فلم لانڈرومیٹ میں پاناما پیپرز پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔فلم می دکھایا گیا ہے کہ” ایلن مارٹن )میرل اسٹریپ)  کی  چھٹیاں  ایک ناقابل فہم موڑ لیتی  ہیں اور وہ ایک جعلی انشورنس پالیسی کی چھان بین شروع کر دیتی ہے، وہ پاناما سٹی کی ایک قانونی فرم کی مشکوک لین دین  کا کھوج لگانے  کے چکر میں مشکل سے دوچار ہوجاتی ہے۔دنیا کے امیر ترین شہریوں کی بڑی دولت کمانے میں اس قانونی فرم  کا ذاتی مفادشامل ہوتا  ہے“۔

فلم کی کہانی مزید بتاتی ہے کہ”قانونی فرم کا بانی شراکت دار جرگن موساک(گیری اولڈ مین) اوررامون فونسیکا(انٹونیو بنڈراس) شیل کمپنیوں اور آف شور اکاؤنٹس کے ذریعے دنیا کے امیر اور طاقتور لوگوں کی خوشحالی میں مدد کرنے والے گمراہ کن طریقوں کے ماہر ہیں۔ وہ ہمیں یہ دکھانے والے ہیں کہ ایلن کی پریشانی صرف ٹیکس چوری، رشوت خوری اور دیگر غیر قانونی مضحکہ خیزیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جس میں انتہائی دولت مند دنیا کے کرپٹ مالیاتی نظام کی حمایت کرتے ہیں۔فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ایلن کو پریشانی ہے کہ  انتہائی امیر افراد ٹیکس چوری، رشوت خوری اور دیگر غیر قانونی مضحکہ خیزیوں کے ذریعے کس طرح دنیا کے بدعنوان مالیاتی نظام کی حمایت کررہے ہیں“۔

آئی ایم ڈی بی پر فلم دی لانڈرومیٹ کی کہانی سے متعلق مزید کہا گیا ہے کہ  2016 کے پاناما پیپرز کی اشاعت کے ذریعے صحافیوں نے  چین، میکسیکو، افریقہ (بذریعہ لاس اینجلس) اور کیریبین سے خفیہ طور پرحاصل کردہ موسیک فونسیکا کی دستاویزات کو لیک کیا تھا۔  لانڈرومیٹ کی   کاسٹ میں جیفری رائٹ، میلیسا راؤچ، جیف مائیکلسکی، جین مورس، رابرٹ پیٹرک، ڈیوڈ شوئمر، کرسٹیلا الونزو، لیری کلارک، ول فورٹ، کرس پارنیل، نونسو انوزی، لیری ولمور، جیسیکا ایلین اور نیکی اموکابرڈ، میتھیاس شوئنرٹس، روزالنڈ چاؤ،کُنجیو لی، منگ لو،جیمز رکروم ویل اور شیرون اسٹون   شامل ہیں۔

اس فلم  میں سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت حکمران شریف خاندان کی بدعنوانیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔کئی ناقدین نے دنیا کے امیر ترین شہریوں کے بدعنوان طریقوں کا پتہ لگانے کے لیے لوگوں کو فلم دیکھنے کا مشورہ دیا۔

ایک کالم نگار اور بینکر جاوید حسن نے ٹویٹر پر لکھاکہ”دی لانڈرومیٹ کو تجویز  کرتا ہوں، یہ پاناما پیپرزسے متعلق ایک فلم ہے جس نے موسیک فونسیکا اینڈ کمپنی کو بے نقاب کیا ہے جو پاناما کی ایک کمپنی(منی لانڈرر ) ہے جوڈرگ لارڈز،افریقی آمروں،ہر طرح کے جرائم پیشہ افراد اور جمہوریت کی محافظ”شریف فیملی “ کو قانونی  اور کاروباری خدمات فراہم کرتی ہے“۔

 ایک اور ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ”اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ شریف خاندان اور پاناما پیپرز میں شامل دیگر افراد نے منی لانڈرنگ کیسے کی، تو صرف ’دی لانڈرومیٹ‘ دیکھیں۔ انہوں نے اس کی بہت اچھی وضاحت کی اور ہاں ہمارے سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی فلم میں ہیں۔ ملک کے لیے ایک اور قابل فخر لمحہ۔ اور اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ موجودہ (پی ٹی آئی کی )حکومت لانڈر شدہ پیسہ واپس لا سکتی ہے تو افسوس کی بات ہے کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ صرف پانامہ پیپرز گوگل کریں اور پاکستان سے درج لوگوں کی فہرست دیکھیں، سیاست، میڈیا اور کاروباری برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام دیکھ کر آپ چونک جائیں گے“۔

The post ”ڈار صاحب! پاناما ڈرامہ نہیں تھا، یقین نہیں تو فلم دی لانڈرومیٹ دیکھ لیں“ appeared first on News 360.



This post first appeared on News 360, please read the originial post: here

Share the post

”ڈار صاحب! پاناما ڈرامہ نہیں تھا، یقین نہیں تو فلم دی لانڈرومیٹ دیکھ لیں“

×

Subscribe to News 360

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×