سینئر اداکار اعجاز اسلم نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ کوئی بھی کام کرنا آسان نہیں ہوتا اور اداکاری کرنا تو بالکل بھی آسان کام نہیں ہے. بعض اوقات ایسے سینز ریکارڈکروانے پڑتے ہیں کہ جن میں جان جانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے. اعجاز اسلم کہتے ہیںکہ میں ایک ڈرامہ ریکارڈکروا رہا تھا. اس کے ڈائریکٹر محسن مرزا تھے ، انہوں نے مجھے کہا کہ اس میں ایک پھانسی کا سین ہے مشکل بہت ہے نہ ہم کر سکتے ہیں اور نہ ہی دکھا سکتے ہیں ، تو میںنے کہا کہ رائٹر نے لکھا ہے تو کرنا تو پڑے گا اور اسی سین پر آگے کہانی بیس کرتی ہے تو ہم کوشش کرتے ہیں. خیر میرے گلے میں رسی لٹکانی تھی ، مجھے ہارنیس پہنا دی گئی ، میرا ماپ بھی لیا گیا ، ماپ لینے کے باوجود مجھے ہارنیس وہ
Related Articles
پہنائی گئی جو میرے ماپ کی نہیں تھی ، خیر وہ ٹوٹی تو میں لٹک گیا رسی میرے گلے میںپھنس گئی ، صحیفہ جبار سامنے موجود تھیں وہ رونا شروع ہو گئیں ، لیکن دو تین سیکنڈ کے اندر اندر میرے پائوں سوج گئے تو میں نے محسوس کیا کہ جو لوگ خود کشی کرتے ہیں وہ خود کتنی تکلیف سے گزر کر جان دیتے ہوں گے اس کے بعد ان کے گھر والے تکلیف سے گزرتے ہیں. اعجاز اسلم نے کہا کہ اس سین کے بعد میں نے آدھا گھنٹہ ریسٹ کیا ، میرے گلے پر نشان تھے ، پائوں سوجے تھے لیکن میںنے دوبارہ یہ سین ریکارڈ ضرور کروایا.
The post سین کے دوران اعجاز اسلم کو دیکھ کر صحیفہ جبار کیوں رو پڑیں؟ appeared first on Baaghi TV.