Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

سپریم کورٹ کا مذہبی جماعتوں کے دھرنے پر ازخود نوٹس

سپریم کورٹ کا مذہبی جماعتوں کے دھرنے پر ازخود نوٹس

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے سے متعلق از خود نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ کے علاوہ اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے سربراہوں سے دو روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ یہ کون سا دین ہے جو راستے بند کرکے لوگوں کو تکالیف پہنچانے کا درس دیتا ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق یہ از خود نوٹس جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران لیا جس میں وکیل ابراہیم ستی نے عدالت سے یہ استدعا کرکے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کے بارے میں کہا کہ چونکہ ان کا دفتر فیض آباد کے قریبی علاقے شمس آباد میں واقع ہے جہاں پر دھرنا دیا گیا ہے اس لیے وہ مقدمے کی تیاری نہیں کرسکے۔

وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ چونکہ اپنے دفتر نہیں جاسکے اس وہ اس مقدمے میں دلائل کیسے دیں گے جس پر بینچ میں موجود جسٹس قاضی فائض عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہویے کہا کہ کیسے چند ہزار افراد پر مشتمل مظاہرین لاکھوں افراد کی نقل و حمل کو محدود کردیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ملک کے آئین کا آرٹیکل 14 اور 15 شہریوں کو آزادی سے نقل حرکت کرنے اور ایک دوسرے کی عزت کرنے سے متعلق ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس احتجاجی دھرنے میں دوسرے لوگوں کے بارے میں جو زبان استعمال کی جارہی ہے نہ تو کوئی مذہب اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی ملکی

سپریم کورٹ نے اس ضمن میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ اور اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے سربراہوں کو نوٹس جاری کرنے کے علاوہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے دو روز میں تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔

فوج سے مددکا مشورہ

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فیض آباد پر دھرنا ختم کروانے کے لیے فوجی قیادت سے بات کرے۔

پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئینی طور پر دھرنا حتم کروانے کے لیے فوج ی مدد طلب کرسکتی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنا یہ آئینی حق استعمال کرے۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کے بل میں ختم نبوت کے معاملے پر غلطی ضرور ہوئی تھی لیکن اس کو ٹھیک کرلیا گیا ہے اور اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

توہینِ عدالت

اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے سے متعلق احکامات جاری کیے تھے لیکن مظاہرین نے عدالت عالیہ کا حکم ماننے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو بھی دھرنا حتم کروانے کا حکم دیا تھا لیکن اُنھوں نے بھی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اعلیٰ حکام کو توہین عدالت کے تحت اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔

حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پیر حسین الدین کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو منگل کو مظاہرین سے مذاکرات کرے گی۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت مذاکرات میں پیش رفت ممکن نہیں ہے۔

The post سپریم کورٹ کا مذہبی جماعتوں کے دھرنے پر ازخود نوٹس appeared first on ماہنامہ میرے محسن.



This post first appeared on Islamic Society Magazine | Islamic Magazine Around The Family, please read the originial post: here

Share the post

سپریم کورٹ کا مذہبی جماعتوں کے دھرنے پر ازخود نوٹس

×

Subscribe to Islamic Society Magazine | Islamic Magazine Around The Family

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×