Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

Ankhon ka rang bat ka lehja badal gaya

آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا

آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا
وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا
کچھ دن تو میرا عکس رہا آئینے پہ نقش
پھر یوں ہوا کہ خود مرا چہرا بدل گیا
جب اپنے اپنے حال پہ ہم تم نہ رہ  سکے
تو کیا ہوا جو ہم سے زمانہ بدل گیا
قدموں تلے جو ریت بچھی تھی وہ چل پڑی
اُس نے چھڑایا ہاتھ تو صحرا بدل گیا
کوئی بھی چیز اپنی جگہ پر نہیں رہی
جاتے ہی ایک شخص کے کیا کیا بدل گیا
اک سر خوشی کی موج نے کیسا کیا کمال
وہ بے نیاز سارے کا سارا بدل گیا
اٹھ کر چلا گیا کوئی وقفے کے درمیاں
پردہ اُٹھا تو سارا تماشا بدل گیا
حیرت سے سارے لفظ اُسے دیکھتے رہے
باتوں میں اپنی بات کو کیسا بدل گیا
کہنے کو ایک صحن میں دیوار ہی بنی
گھر کی فضا ، مکان کا نقشہ بدل گیا
شاید وفا کے کھیل سے اُکتا گیا تھا وہ
منزل کے پاس آکے جو رستہ بدل گیا
قائم کسی بھی حال پہ دنیا نہیں رہی
تعبیر کھو گئی ، کبھی سپنا بدل گیا
منظر کا رنگ اصل میں سایا تھا رنگ کا
جس نے اُسے جدھر سے بھی دیکھا بدل گیا
اندر کے موسموں کی خبر اُس کی ہوگئی
اُس نو بہارِ ناز کا چہرا بدل گیا
آنکھوں میں جتنے اشک تھے جگنو سے بن گئے
وہ مسکرایا اور مری دنیا بدل گئی
اپنی گلی میں اپنا ہی گھر ڈھونڈتے ہیں لوگ
امجدؔ یہ کون شہر کا نقشہ بدل گیا
           امجد اسلام امجدؔ











This post first appeared on Urdu Poetry Collection, please read the originial post: here

Share the post

Ankhon ka rang bat ka lehja badal gaya

×

Subscribe to Urdu Poetry Collection

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×