Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

dasne lage hai khawab

Parveen Shakir




ڈسنےلگے ہیں خواب مگر کس سے بولیے
ڈسنےلگے ہیں خواب مگر کس سے بولیے
میں جانتی تھی، پال رہی ہوں سنپولیے
بس یہ ہوا کہ اس نے تکلف سے بات کی
اور ہم نے روتے روتے دوپٹے  بھگولیے
پلکوں پہ کچی نیندوں کا رس پھیلتا  ہو جب
ایسے میں آنکھ دھوپ کے رُخ کیسے کھولیے
تیری برہنہ پائی کے  دکھ   بانٹتے  ہوئے
ہم نے خود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے
میں تیرا نام  لے  کے  تذبذب میں  پڑ  گئی
سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں کو رو لیے!
"خوشبو کہیں نہ جائے یہ اصرار ہے بہت
اور یہ بھی آرزو   کہ ذرا   زلف   کھولیے
تصویر جب نئی ہے، نیا  کینوس  بھی  ہے
پھر طشتری میں رنگ  پرانے نہ  گھولیے
                           پروین شاکرؔ


This post first appeared on Urdu Poetry Collection, please read the originial post: here

Share the post

dasne lage hai khawab

×

Subscribe to Urdu Poetry Collection

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×