Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

zulfe barham sambhal kar

زلفِ برہم سنبھال کر چلئے


زلفِ برہم سنبھال کر چلئے
راستہ دیکھ بھال کر چلئے
موسمِ گل ہے اپنی بانہوں کو
میری بانہوں میں ڈال کر چلئے
میکدے میں نہ بیٹھئے، تاہم
کچھ طبیعت بحال کر چلئے
کچھ نہ دیں گے تو کیا زیاں ہوگا
حرج کیا ہے سوال کر چلئے
ہے اگر قتلِ عام کی نیت
جسم کی چھب نکال کر چلئے
کسی نازک بدن سے ٹکرا کر
کوئی کسبِ کمال کر چلئے
یا دوپٹہ نہ لیجئے سر پر
یا دوپٹہ سنبھال کر چلئے
یار دوزخ میں ہیں مقیم عدمؔ
خلد سے انتقال کر چلئے
             عبدالحمید عدمؔ


This post first appeared on Urdu Poetry Collection, please read the originial post: here

Share the post

zulfe barham sambhal kar

×

Subscribe to Urdu Poetry Collection

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×