Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

اے دل، مدام بندۂ آں شہر یار باش - غزلِ سیّد نصیر الدین نصیر مع ترجمہ

Tags: zwnj
اے دل، مدام بندۂ آں شہر یار باش
بے غم ز گردشِ فلکِ کج مدار باش

اے دل ہمیشہ کیلیے اس شہریار (سردار) کا غلام بن جا، اور کج مدار فلک کی گردش کے غم (غمِ دنیا) سے چھٹکارا حاصل کر لے۔

ہرگز مبیچ گردنِ تسلیم ز امرِ دوست
چوں کوہ در طریقِ رضا استوار باش

دوست کے حکم کے سامنے گردنِ تسلیم کبھی مت اُٹھا، اور پہاڑوں کی طرح رضا و تسلیم کے طریق میں ثابت قدم ہو جا۔

بے سوزِ عشق ، زیست بُوَد شمعِ بے فروغ
پروانہ وار مردِ محبّت شعار باش

سوز عشق کے بغیر زندگی ایک بے فروغ شمع ہے، پروانہ وار محبت شعار مردوں کی طرح بن جا۔

لوحِ جبینِ خویش بہ خاکِ درش بِسائے
با روزگار ہمدم و با بخت یار باش

اپنی پیشانی کے خط کو اسکے در کی خاک سے سجائے رکھ اور روزگار کا ہمدم بن جا اور قسمت کا دھنی ہو جا۔

دل را بہ دامِ گیسوئے جاناں اسیر کن
وز بندِ راہ و رسمِ جہاں رستگار باش

دل کو گیسوئے جاناں کا قیدی بنا لے اور دنیا کے رسم و رواج کی قید سے آزاد ہو جا۔

از عشقِ دوست قطع مکن رشتۂ اُمید
آسودہ از ہجومِ غمِ روزگار باش

دوست کے عشق سے امید کا رشتہ منقطع مت کر، اور غمِ روزگار کے ہجوام سے آسودہ ہو جا۔

اے دل، کنوں کہ بارِ امانت گرفتہ ای
محنت بہ جانِ خویش کَش و بُردبار باش

اے دل اب جب کہ تُو نے امانت کا بوجھ اٹھا ہی لیا ہے تو اپنی جان پر محنت اٹھا اور بردبار بن جا۔
Naseer-Ud-Din Naseer, سید نصیر الدین نصیر

سر در رَہَش فدا کن و دل بر رُخَش نثار
خون از جگر چکان و بچشم اشکبار باش

اسکی راہ میں سر فدا کر دے، اور اسکے رخ پر دل نثار،جگر سے خون ٹپکانے اور آنکھوں سے آنسو بہانے والا بن جا۔

تا دُرد نوش ساقیِ کوثر شدی نصیر
سرشارِ بادۂ کرمِ کردگار باش

نصیر چونکہ ساقیِ کوثر (ص) کا دُرد نوش (تہہِ جام و تلچھٹ پینے والا) ہے لہذا کردگار کے بادۂ کرم سے سرشار ہے۔
----

قافیہ - آر یعنی الف اور رے ساکن اور ان سے پہلے زبر کی آواز جیسے شہریار میں یار، کج مدار میں دار، استوار میں وار، شعار میں عار وغیرہ۔

ردیف - باش

بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

 افاعیل: مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے، جیسا کہ اس غزل کے مطلع اور ہر شعر کے دوسرے مصرعے میں ہے۔

علامتی نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 122 پہلے ہے اور اس میں بھی 22 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں‌ 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)

 تقطیع -

اے دل، مدام بندۂ آں شہر یار باش
بے غم ز گردشِ فلکِ کج مدار باش

اے دل مُ - مفعول - 122
دام بندَ - فاعلات - 1212
ء آ شہر - مفاعیل - 1221
یار باش - فاعلان - 1212

بے غم ز - مفعول - 122
لَکے کج مَ - مفاعیل - 1221
دار باش - فاعلان - 1212
----


This post first appeared on صریرِ خامۂ وارث, please read the originial post: here

Share the post

اے دل، مدام بندۂ آں شہر یار باش - غزلِ سیّد نصیر الدین نصیر مع ترجمہ

×

Subscribe to صریرِ خامۂ وارث

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×