Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

سیاسی قربانی کی سزا عوام کیوں بھگتیں؟

سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے متعدد بار کہا کہ ہم نے ملک کو بچانے کے لیے اپنی سیاست قربان کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بھی کہا کہ ہم نے ملک کے لیے سیاسی قربانی دی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اپنی سیاست قربان کرنے اور ملک کے لیے سیاسی قربانی دینے کی سزا یہ دعوے کرنے والے نہیں بلکہ ملک کے عوام بھگت رہے ہیں اور جانے والی حکومت ملک میں مہنگائی کا ایسا ریکارڈ قائم کر گئی جس کی سزا سولہ ماہ حکومت کرنے والوں نے نہیں بھگتی اور وہ ایسے اقدامات کر گئے جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ 16 ماہ اقتدار میں رہنے والے ملک کی صورت حال کا ذمے دار 44 ماہ تک اقتدار میں رہنے والی پی ٹی آئی کی حکومت کو قرار دیتے رہے اور الزام لگاتے رہے کہ سابق حکومت ملک کا جو حال کر گئی ہے وہ سالوں میں بھی بہتر نہیں بنائے جاسکتے تھے۔ 16 ماہ کی اتحادی حکومت عوام کو مہنگائی، بے روزگاری، خودکشیوں اور بجلی و گیس کی مہنگی ترین قیمتوں میں پھنسا گئی ہے وہ عذاب ختم نہیں ہو گا اور کہا جا رہا ہے کہ عوام کو یہ سزائیں 5 سال تک بھگتنا ہوں گی جس کے بعد بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ عوام کو ریلیف ملے گا یا نہیں؟ اتحادی حکومت پی ٹی آئی حکومت میں ہونے والی مہنگائی کو بنیاد بنا کر اقتدار میں آئی تھی جس نے سابق حکومت میں مہنگائی مارچ کیے تھے جس سے عوام کو توقع تھی کہ اتحادی حکومت عوام کی بھلائی کے لیے اقدامات کرے گی مگر اتحادی حکومت نے ملک کو سب سے بڑی کابینہ کا تحفہ دیا اور اتحادی حکومت کی بڑی پارٹیوں نے یہ نہ سوچا کہ معیشت کی تباہی کا شکار ملک اتنی بڑی کابینہ کا بوجھ اٹھانے کا متحمل بھی ہے یا نہیں۔ 

اہم پارٹیوں نے بڑی کابینہ میں اپنا حصہ بھرپور طور پر وصول کیا۔ اپنے ارکان اسمبلی کو مکمل وزارتیں دلائیں اور جو کسر رہ گئی تھی وہ اپنی پارٹیوں کے منتخب و غیر منتخب رہنماؤں کو وزرائے مملکت، مشیر اور معاونین خصوصی بنوا کر پوری کردی تھی اور سیاسی تقرریوں کا یہ سلسلہ آخر تک جاری رہا۔ اتحادی پارٹیوں میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وزیر اعظم سمیت کوئی وفاقی وزیر ایسا نہیں تھا جو ٹی وی پر سوٹ میں ملبوس نظر نہ آیا ہو جس سے لگتا تھا کہ (ن) لیگی سوٹ پہننے کا شوق پورا کرنے یا ایک دوسرے کا قیمتی سوٹوں میں مقابلہ کرنے والے وزیر بنے ہیں جب کہ ماڈرن کہلانے والی پیپلز پارٹی میں ایسا بہت کم تھا اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اندرون ملک تو کیا بیرونی دوروں میں بھی سوٹ میں کبھی نظر نہیں آئے اور تیسری بڑی اتحادی جے یو آئی کے وزیروں نے بھی قومی لباس اور پگڑی کا ہی استعمال کیا جب کہ (ن) لیگی وزیروں نے اپنی شناخت ہی سوٹ بنا لی تھی اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے یو اے ای کے آخری دورے میں دو عرب حکمرانوں کے درمیان سوٹ پہنے بیٹھے تھے جب کہ عرب حکمران اپنے قومی لباس میں ان کے اطراف بیٹھے تھے اور سابق وزیر اعظم کا یہ دورہ اظہار تعزیت کے لیے تھا۔

اتحادی حکومت میں 16 ماہ تک اقتدار میں رہنے والے پارٹی رہنماؤں نے ذاتی طور پر کیا قربانی دی؟ عوام کو ان کی سیاسی و مالی قربانیوں کا نہیں پتا مگر جب بڑی کابینہ پر اعتراض ہوا تو کہا گیا کہ بہت سے عہدیدار اعزازی تقرریوں پر تعینات کیے گئے ہیں اور اتحادی حکومتوں میں سب پارٹیوں کو نمایندگی دینے کے لیے عہدے دینے ہی پڑتے ہیں۔ حکومتی عہدوں کی اس بندربانٹ میں تمام اتحادی پارٹیوں نے بھرپور حصہ وصول کیا اور کسی پارٹی نے نہیں کہا کہ ملک کی معاشی بدحالی کے باعث کابینہ چھوٹی رکھی جائے اور وزیر اعظم سمیت حکومت عہدیدار تنخواہیں، مراعات اور سرکاری پروٹوکول نہ لیں سادگی اپنائیں تاکہ ان کی کی گئی بچت سے عوام کو کچھ ریلیف دیا جاسکے۔ سرکاری اداروں کے عہدیدار تو خود کو غیر سیاسی قرار دیتے اور سیاست بھی کرتے ہیں اور سرکاری سیاسی عہدیداروں سے زیادہ تنخواہیں سرکاری مراعات اور پروٹوکول سے سفر کرتے ہیں۔ کسی اتحادی عہدیدار نے نہیں کہا کہ وہ اعزازی طور کام کریں گے۔ مراعات اور پروٹوکول نہیں لیں گے بلکہ پی پی رہنما اور وفاقی مشیر نے تو یہ کہا کہ دو لاکھ بیس ہزار کی تنخواہ میں ہوتا کیا ہے۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ 2013 میں پی پی حکومت میں سرکاری عہدے کے بغیر ان کا گھر کیسے چلتا تھا۔

اتحادی حکومت میں شامل کوئی ایک بھی عہدیدار متوسط طبقے سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔ کوئی بھی سرکاری تنخواہ اور مراعات کا محتاج نہیں تھا۔ سب کا تعلق امیر گھرانوں سے تھا یہ سب اعلان کرتے کہ ہم ملک کے لیے مالی قربانی دیں گے اور قومی خزانے سے کوئی تنخواہ نہیں لیں گے تو 16 ماہ میں اربوں روپے کی بچت کی جاسکتی تھی جس سے غریبوں کو ریلیف دیا جاسکتا تھا۔ (ن) لیگی وزیر نے موٹرسائیکل سواروں کو سستا پٹرول دینے کا اعلان کیا تھا مگر اتحادی حکومت جاتے جاتے پٹرول بیس روپے مہنگا کر گئی اور پٹرول بم سے قبل بجلی و گیس انتہائی مہنگا کرنے کا ریکارڈ قائم کر گئی۔ اتحادی حکومت کے کسی بھی عہدیدار نے مالی قربانی نہیں دی۔ حکومت میں اتنے امیر لوگ تھے کہ جو چاہتے تو اپنی کمائی سے کروڑوں روپے نکال کر مالی قربانی دیتے تاکہ آئی ایم ایف کی شرائط پر مزید قرض نہ لینا پڑتا۔ پی ٹی آئی کے امیر اسمبلی ٹکٹ کے لیے پانچ کروڑ روپے اور ٹکٹ دینے والے سے ملنے کے لیے ایک ایک کروڑ دیتے تھے تو کیا اتحادی حکومت میں مالی قربانی دینے والا کوئی نہیں تھا؟ اسمبلی ٹکٹ اور الیکشن پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کی مالی حیثیت رکھنے والوں نے ملک کے لیے کبھی مالی قربانی نہیں دی۔ اتحادی حکومت میں بھی کرپشن عروج پر رہی اور صرف دعوے ہوئے کہ ہم نے سیاست قربان کر کے ملک بچایا مگر کسی نے مالی قربانی دے کر عوام کو مہنگائی سے نہیں بچایا۔

محمد سعید آرائیں  

بشکریہ ایکسپریس نیوز



This post first appeared on All About Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

سیاسی قربانی کی سزا عوام کیوں بھگتیں؟

×

Subscribe to All About Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×