Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

قاضی منان کون ہیں اور وہ غریبوں کو مفت کھانا کیوں کھلاتے ہیں؟

واشنگٹن ڈی سی میں قائم سکینہ حلال گرل ریسٹورنٹ کے مالک قاضی منان کا تعلق پاکستان کے شہر جہلم سے ہے۔ وہ جہلم کے گاؤں گڑھی شریف سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنی ابتدائی تعلیم جہلم سے حاصل کرنے کے بعد معمولی نوکریاں کرتے رہے۔ سنہ 1996 میں وہ نقل مکانی کر کے امریکہ آئے اور وہاں سکونت اختیار کی۔
امریکہ پہنچ کر انھوں نے پیٹرول سٹیشن پر نوکری شروع کی اور معمولی نوکریاں کر کے کچھ سرمایہ اکٹھا کیا اور امریکہ میں مقبول بڑی گاڑی لمو کی سروس شروع کی۔ بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے قاضی منان نے بتایا کہ انھوں نے اپنے بچپن میں غربت دیکھی اور نقل مکانی نے جو مواقع دیے اس کے نتیجے میں انھوں نے دوسروں کی مدد کا عہد کیا۔ وہ جب صاحب استطاعت ہوئے تو وہ نہیں چاہتے تھے کہ ایسے غربا اور بے گھر افراد جو دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے بھوکے رہیں۔ اسی لیے انھوں نے اپنے ریستوران کے دروازے معاشرے کے غریب افراد کے لیے کھول دیے اور غریبوں کو مفت کھانا دینے کی مہم چلائی۔

قاضی منان نے بتایا کہ ’دوسروں کی خدمت کا یہ جذبہ مجھے میں اپنی والدہ سے منتقل ہوا ہے جو اکثر کھانے بنا کر دوسروں کو بھجوایا کرتی تھیں۔‘ قاضی منان کہتے ہیں کہ بچپن میں تو اُنھیں یہ بات سمجھ نہ آئی لیکن اپنی عملی زندگی میں قدم رکھنے پر اپنی والدہ کی اس عادت کے بارے میں صحیح اندازہ ہوا۔‘ گذشتہ برس بی بی سی سے بات کرتے ہوئے قاضی منان نے بتایا تھا کہ ’میں نے سنہ 2013 میں اپنا ریستوران اس امید کے ساتھ کھولا تھا کہ میں اس عظیم ملک میں لوگوں کے نظریات بدل سکوں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’میں اکثر بے گھر افراد کو دیکھتا تھا کہ وہ کیسے کچرے میں سے کھانا تلاش کر رہے ہوتے تھے اور یہ دیکھ کر مجھے بہت تکلیف ہوتی تھی۔ یہ صورتحال دیکھ کر میرا پورا دن دکھ میں گزرتا تھا اور مجھے اپنا بچپن یاد آ جاتا تھا جب میرے پاس بھی کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا۔ میں نے بچپن کے بہت سے شب و روز یہ تکلیف دیکھی تھی۔‘

اور یہی وہ تکلیف تھی تو جو قاضی منان کے دل میں معاشرے کے دھتکارے ہوئے لوگوں کی مدد کرنے کا جذبہ بنی۔ انھوں نے اپنے ریستوران کا نام اپنی والدہ سکینہ کی یاد میں رکھا ہے تاکہ ان کی ضرورت مندوں کو کھانا کھلانے کے جذبے کو برقرار رکھ سکیں۔ ان کا مشن تھا کہ وہ ہر سال 16 ہزار افراد کو مفت کھانا کھلائیں۔
مگر ایک کاروبار چلانے میں پیسے کی گٹھ جوڑ کرنی پڑتی ہے۔ منافع کمانا ہوتا ہے اور یوں غریبوں کو کھانا کھلانے سے کاروبار کو کوئی مالی فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ الٹا نقصان ہوتا ہے۔ جب اس بارے میں قاضی منان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے تو کوئی نقصان نظر نہیں آتا، مجھے تو لگتا ہے یہ سب کر کے میں بہت کچھ پا رہا ہوں۔‘ بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے قاضی منان کا کہنا تھا کہ ’جب لوگوں نے ریستوران کے منصوبے کے بارے میں سنا تو سب کا خیال تھا کہ یہ چند ماہ سے زیادہ نہیں چل پائے گا۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ اس ملک میں اتنے مواقع ہیں کہ ہم ایک دوسرے کی مدد کر کے سب کی زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔  قاضی منان اپنے پرتغیش ریستوران میں بے گھر افراد اور غرباء کو مفت کھانا فراہم کرتے ہیں جبکہ اس جیسے ریستوران ایسے افراد کو اندر داخل تک نہیں ہونے دیتے۔ سکینہ حلال گرل ریستوران سے مستفید ہونے والی ایک بے گھر خاتون نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میری خواہش ہے کہ اس دکان کے مالک کی طرح کے اور بھی لوگ ہوں۔ خدا ان کا بھلا کرے۔‘ جبکہ اس ریستوران سے کھانا کھانے والی ایک اور خاتون کا کہنا تھا کہ ’دوسرے لوگ تو اُنھیں اپنی دکان میں داخل تک نہیں ہونے دیتے۔ مگر قاضی منان بلا امتیاز ایسے ہی لوگوں کو مفت کھانا کھلاتے ہیں اور لاچار افراد کی مدد کرتے ہوئے ان سے کوئی سوال بھی نہیں پوچھتے۔‘ قاضی منان کا کہنا ہے کہ ان کے اس فلاحی کام پر انھیں عوامی سطح پر پچاس کے قریب اعزازت اور ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ہے جن میں سب سے قابل ذکر امریکی حکومت کی طرف سے ینگ ایمرجنگ لیڈر نیشنل کیریکٹر ایوارڈ اور مارٹن لوتھر کنگ فاؤنڈیشن کی جانب سے ایوارڈ شامل ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے قاضی منان کی اس قابل ستائش مہم کو سخت نقصان پہنچایا لیکن ان ہی کی طرح معاشرے میں بسنے والے سخی اور ان سے محبت کرنے والے افراد نے اس مشکل وقت میں ان کی مدد کی تاکہ یہ فلاحی کام جاری رہے۔

خالد کرامت
بشکریہ بی بی سی اردو، لندن



This post first appeared on All About Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

قاضی منان کون ہیں اور وہ غریبوں کو مفت کھانا کیوں کھلاتے ہیں؟

×

Subscribe to All About Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×