Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

ہٹلر نے ناروے پر کیسے قبضہ کیا ؟

پولینڈ کی فتح نے ہٹلر کی فوج اور شہری آبادی دونوں میں شادمانی کی لہریں دوڑا دیں۔ وارسا سے جنگجو خوش خوش واپس آئے تاکہ فتح کے ہار وصول کریں۔ ان کے شہری ہم وطن جوش و خروش میں دیوانے ہو رہے تھے۔ برق رفتار جنگ کے ذریعے سے ہٹلر نے اپنی بالغ نظری ساری دنیا پر آشکار کر دی تھی۔ یقیناً لندن اور پیرس دونوں کو تقدیر کا نوشتہ دکھا دیا گیا تھا۔ اب صرف یہ باقی رہ گیا تھا کہ جلد سے جلد صلح کا انتظار کیا جائے لیکن اس کا کوئی سراغ نہ تھا۔ امریکی ولیم شائیرر برلن میں مقیم تھا۔ اس نے ایک نشری تقریر میں کہا: یہاں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جنگ سکینڈے نیویا تک پھیل سکتی ہے۔ 

برلن میں آج یہ اطلاع ملی کہ گزشتہ ہفتے کم از کم نو تباہ کن برطانوی جہازوں کا ایک بیڑا ساحل ناروے کے پاس ٹھہرا ہوا ہے اور جو جرمن بار بردار جہاں لوہا لا رہے تھے ان پر انتباہی گولے پھینکے گئے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ غیر جانبدار، خصوصاً سکینڈے نیویائی ملک بھی اس جنگ کھینچ لیے جائیں۔ اس وقت تک ہٹلر کی فتوحات زیادہ تیز نہیں تھیں اور اس مسئلے نے نازک صورت اختیار نہیں کی تھی لیکن مغرب کی بڑی طاقتوں کے خلاف جنگ کے لیے اسے رسد کے ایک سے زیادہ مرکز درکار تھے۔

لوہے کی ضرورت بڑھی ہوئی تھی۔ اعلیٰ درجے کا خام لوہا سویڈن سے مغربی جانب بھیجا جاتا تھا اور ریل کے ذریعے سے ناروے کی بندرگاہ نارویک پہنچتا تھا۔ جہاں سے جرمن بار بردار جہازوں میں لاد کر اسے سکا گاراک لایا جاتا تھا۔ ناروے کا بیڑا ان جہازوں کی حفاظت کرتا تھا اس سلسلے میں یہ اصول پیش نظر رکھا گیا کہ ناروے غیر جانبدار ملک ہے اس کے پانیوں میں سے متحارب ممالک کے جہازوں کی آمدورفت برابر جاری رہنی چاہیے اور کسی کو گزند نہ پہنچنا چاہیے۔ ہٹلر کہتا تھا کہ لندن قواعد جنگ کا پورا احترام کرے گا لیکن اس کے نزدیک اس معاملے کو حالات پر چھوڑ دینا بہترین طریق عمل نہ تھا۔ 

اسے یہ بھی خیال تھا کہ ممکن ہے برطانیہ ناکہ بندی کے حلقے کو توسیع دے کر سویڈن سے لوہے کی رسد ختم کر دے اور ناروے کے پانیوں میں سے جہاز ڈنمارک ہوتے ہوئے جرمنی نہ پہنچ سکیں۔ لہٰذا اس نے 1939ء ہی میں حکم دے دیا تھا کہ ڈنمارک اور ناروے پر حملے کے لیے نقشے تیار کر لیے جائیں۔ لندن نے آٹھ اپریل 1940ء کو ناروے لکھ بھیجا تھا کہ ہم نے ناروے کے پانیوں میں سے ان جہازوں کا بے مزاحمت گزرنا روک دینے کا فیصلہ کر لیا ہے جن پر جنگ کا سامان لدا ہوتا ہے۔ یہ اطلاع بھی دی گئی تھی کہ ساحل کے ساتھ ساتھ بحری سرنگیں بچھائی گئی ہیں کہ خالص ناروے کے جہازوں کی آمدورفت میں کوئی مداخلت نہ ہو اور وہ ساحل کے ساتھ ساتھ جہاں چاہیں ٹھہریں۔ 

حکومت ناروے نے فوراً مطالبہ کیا کہ بحری سرنگیں اٹھالی جائیں۔ ساتھ ہی برلن سے یہ خوفناک بیان شائع ہوا: ’’سردی بہت بڑھ گئی ہے، جرمنی صورت حال دیکھ رہا ہے جرمنی کی نظر ڈرامے پر ہے جرمنی نے صورت حال کے مقابلے کے لیے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔" پانچ بجے صبح جرمنی کے سفیر مقیم اوسلو نے ایک یادداشت وزیرخارجہ کے حوالے کی جس کا مضمون یہ تھا کہ ناروے کا نظم و نسق فوراً جرمنی کے حوالے کر دیا جائے، کیونکہ اتحادی اس پر قبضے کی تیاری کر چکے ہیں۔ وزیرخارجہ نے یہ مطالبہ غصے سے ٹھکرا دیا۔

چند گھنٹے کے اندر اندر جرمنوں نے ناروے پر حملے شروع کر دیے۔ جرمن جہاز اوسلو کے سب سے بڑے ہوائی اڈے پر بم برسانے لگے اور بار بردار طیاروں کے جھنڈ ملک کے مختلف حصوں پر چھا گئے۔ چند گھنٹوں میں ہر بندرگاہ، ہر ہوائی اڈا اور پانچ چھ اہم مراکز جرمنوں کے قبضے میں آگئے۔ چار بجے تک سبز پوش جرمن فوجیں بندرگاہ موس سے چل کر 35 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد اوسلو کے بازاروں میں پہنچ گئیں اور سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔ خشکی میں تو فتح و تسخیر فیصلہ کن ثابت ہوئی لیکن سمندر میں جرمنوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔ تاہم یہ ضرب ناروے کی تسخیر سے نازیوں کو نہ روک سکی۔ 

حکومت اوسلو چھوڑ کر شمالی جانب چلی گئی۔ شہر کی نصف آبادی بھی ساتھ ہی نکل گئی۔ بادشاہ ہاکون ہفتم جابجا بھاگتا پھرتا تھا۔ جرمن جہاز اس کا تعاقب کرتے رہے۔ آخر وہ انگلستان پہنچ گیا ، جہاں اس نے جلاوطنی میں ایک حکومت قائم کر لی۔ نو اپریل 1940ء کو بعد دوپہر جرمنی کی سرکاری ایجنسی نے اعلان کر دیا کہ سابقہ حکومت نے اپنے اختیارات میجر کوئزلنگ کے حوالے کردیے ہیں۔ شام کے ساڑھے آٹھ بجے کوئز لنگ نے ریڈیو سے ایک اعلان نشر کیا جس میں لوگوں کو ہدایت کر دی گئی کہ مزاحمت روک دو، املاک کی مجرمانہ بربادی سے احتراز کرو۔ ساتھ ہی ناروے کی فوج کو ہدایت کی کہ وہ (نئی) قومی حکومت کا حکم مانے۔

کوئزلنگ کی سرگرمیوں نے نازی حملے کامیاب کرانے میں مدد دی تھی۔ کوئز لنگ 1932ء سے 1933ء تک ناروے کا وزیر جنگ رہا۔ اس نے غداری کی، اور یوں ناروے ہٹلر کے کنٹرول میں چلا گیا۔ نازیوں نے صرف کوئزلنگ پر انحصار نہیں کیا بلکہ اس نے اپنے خفیہ آدمی پہلے بھی مختلف مقامات پر بھیج رکھے تھے۔ برطانوی خفیہ ادارے ہٹلر کی منصوبہ بندی کاسراغ نہ لگا سکے۔

لوئس ایس سنائیڈر


 



This post first appeared on MY Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

ہٹلر نے ناروے پر کیسے قبضہ کیا ؟

×

Subscribe to My Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×