Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤگے لوگو

صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤگے لوگو
وہ عالمِ وحشت ہے کہ مر جاؤگے لوگو

یادوں کے تعاقب میں اگر جاؤگے لوگو
میری ہی طرح تم بھی بِکھرجاؤگے لوگو

وہ موجِ صبا بھی ہو تو ہشیار ہی رہنا
سُوکھے ہُوئے پتّے ہو بِکھر جاؤگے لوگو

اِس خاک پہ موسم تو گُزرتے ہی رہے ہیں
موسم ہی تو ہو تم بھی گزر جاؤگے لوگو

اُجڑے ہیں کئی شہر، تو یہ شہر بَسا ہے
یہ شہر بھی چھوڑا تو کدھر جاؤگے لوگو

حالات نے چہروں پہ بہت ظلم کئے ہیں
آئینہ اگر دیکھا تو ڈر جاؤگے لوگو

اِس پر نہ قدم رکھنا کہ یہ راہِ وفا ہے
سرشار نہیں ہو، کہ گزر جاؤ گے لوگو

سرشار صدیقی



This post first appeared on Urdu Classic, please read the originial post: here

Share the post

صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤگے لوگو

×

Subscribe to Urdu Classic

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×