Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

راحت اندوری : تم سا کوئی پیارا، کوئی معصوم نہیں

راحت اندوری بھارت کی ریاست مدھیا پردیش کے شہر اندور میں ایک مل مزدور رفعت اللہ قریشی کے ہاں پیدا ہوئے تھے اور ان کا اصلی نام راحت قریشی ہے اور انہوں نے کم عمری میں ہی شاعری کرنا شروع کی۔ راحت اندوری کی نظم، غزل اور مختلف اشعار کی متعدد کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور انہیں بھارت میں عصر حاضر کا شاعر بھی کہا جاتا ہے اور وہ بھارت میں اقلیتوں اور خصوصی طور پر مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر بھی شاعری کرتے رہے۔ راحت اندوری سے متعلق مشہور ہے کہ طاقت کے آگے جھکتے اور دولت کے آگے بکتے ہیں۔
 راحت اندوری نے ہندی سمیت اردو میں بھی غزل لکھیں جب کہ وہ دیگر بھارتی مقامی زبانوں میں بھی شاعری پر طبع آزمائی کرتے رہے۔  راحت اندوری کی غزلیں اور نظمیں زبان زد عام تھیں اور انہیں پاک و ہند میں یکساں مقبولیت حاصل تھی ان کا یہ شعر سیاست دانوں میں کافی مقبول تھا اور انتخابی جلسوں کی رونق ہوا کرتا تھا۔

سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں

کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے

بشکریہ ڈان نیوز




This post first appeared on Urdu Classic, please read the originial post: here

Share the post

راحت اندوری : تم سا کوئی پیارا، کوئی معصوم نہیں

×

Subscribe to Urdu Classic

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×