سابق صدر ایوب خان نے این آر ٹی سی کے نام سے ایک چھوٹا سا ادارہ ہری پور میں قائم کیا۔ فوج کے شعبۂ انجینئرنگ کا یہ ادارہ شروع میں تو شاید ایک دو کمروں پر بنایا گیا تھا مگر آج یہ ایک بڑے ادارے کا روپ دھار چکا ہے۔ یہ ادارہ بہت سی چیزیں بنا رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے متعلق اِس ادارے نے جدید ترین آلات بنا کر کمال کر دیا ہے۔ آج یہ ادارہ دنیا کے کئی ملکوں کو جیمرز اور وائرلیس سسٹم سمیت کئی دیگر آلات فراہم کر رہا ہے۔ اگر آپ اِس ادارے میں جائیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ یہ ادارہ کس قدر اہم ہے اور دنیا کے بہترین اداروں میں سے ایک ہے۔ بریگیڈیئر توفیق احمد ادارے کے ایم ڈی ہیں، بریگیڈیئر عمران گل ڈپٹی ایم ڈی کے طور پر فرائض ادا کر رہے ہیں جبکہ ایئر وائس مارشل اسد اکرام صدر ہیں۔ اِس ادارے نے ہمیں جنگی صورتحال میں حالات سے نمٹنے کے لئے بہت مدد کی۔ اِسی طرح انتظامی امور کو بہتر چلانے میں بھی مدد کی۔

شہروں اور اداروں کو محفوظ بنانے کے لئے بھی یہ ادارہ مددگار ثابت ہوا۔ پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدی کسی نہ کسی طریقے سے ٹیلیفون کے ذریعے بیرونی دنیا سے رابطوں میں رہتے تھے مگر اِس ادارے نے قیدیوں کی یہ چال برباد کر کے رکھ دی، اِس ادارے نے اتنے زبردست جیمرز فراہم کئے کہ قیدیوں کا پورا سسٹم جام ہو کے رہ گیا۔ اسی طرح جب کورونائی موسم کی ابتدا ہوئی تو اِس ادارے نے شاندار وینٹی لیٹرز بنا کر ملک کا نام روشن کیا، سائنس کے وزیر فواد چوہدری اور وزیر اعظم عمران خان اِس کامیابی پر ادارے کو شاباش دینے ہری پور گئے۔ اِس ادارے سے آلات کا بڑا خریدار سری لنکا ہے اور عمان بھی کئی عرب ملکوں کو جدید آلات این آر ٹی سی فراہم کر رہا ہے۔ این آر ٹی سی نے شہروں کو محفوظ بنانے کے لئے ایسا سسٹم بنایا ہے کہ آپ ادارے کو داد دیے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اِس نظام کے تحت جونہی کوئی فرد شہر میں داخل ہوتا ہے تو اُس کی تصویر کے ساتھ ہی اُس کا شناختی کارڈ نمبر، اُس کی تمام معلومات اسکرین پر نمودار ہوتی ہیں، اگر کسی کا جرائم کا ریکارڈ ہو تو وہ بھی سامنے آ جاتا ہے ، اگر کوئی شخص مطلوب ہو تو اُس کا بھی پتا چل جاتا ہے اور اگر کوئی ملک کا شہری نہ ہو تو اُس کی خبر بھی ہو جاتی ہے۔
