سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے لیے راولپنڈی اسلام آباد میں انٹرویو شروع ہو چکے ہیں، 31 مئی تک اہم فیصلے ہونے ہیں، انھوں نے یہ بھی فرمایا کہ ایم کیو ایم فوری الیکشن چاہتی ہے جب کہ ایم کیو ایم نے وزیر اعظم شہباز شریف کو صاف بتا دیا ہے کہ وہ ملک میں فوری انتخابات میں دلچسپی نہیں رکھتی، پہلے مردم شماری، نئی حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن کرائے جائیں۔ پیپلز پارٹی نے بھی صاف کہہ دیا ہے کہ پہلے اصلاحات پھر عام انتخابات ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ تحریک انصاف خوشیاں نہ منائے کچھ ہونے نہیں جا رہا۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے پاس اپنی حکومتی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ نہیں، پہلے انھوں نے امریکی سازش کا چورن بیچا اور اب کہہ رہے ہیں کہ ہم معیشت کو اوپر لے جا رہے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں ملکی مفاد نہیں بلکہ اپنے اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کر رہی ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کا پہلے تو خیر مقدم کیا مگر بعد میں اسے امریکی سازش قرار دیا جو بقول ان کے لندن میں نواز شریف نے بنائی۔ بعد میں عمران خان نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں اسٹیبلشمنٹ کو بھی ملوث کیا۔ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن نے آئین کے مطابق پیش کی جس کی منظوری رکوانے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو جس طرح استعمال کیا گیا اور غیر آئینی حربے استعمال کیے گئے اس پر سپریم کورٹ بھی متحرک ہوئی مگر شکر ہے عمران خان نے اپنی حکومت کے خلاف مبینہ سازش میں عدلیہ کو ملوث نہیں کیا مگر موصوف نے عدالتوں پر رات 12 بجے کھولے جانے کا الزام ضرور لگا دیا۔ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو (ن) لیگ کا بندہ قرار دے دیا حالانکہ ان کا تقرر خود انھوں نے کیا تھا۔ انھوں نے چیف الیکشن کمشنر کی تعریفیں کی تھیں۔ عمران خان کو جواب دیتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کے خلاف سازش وائٹ ہاؤس نے نہیں بلکہ بلاول ہاؤس نے کی جو آئینی تھی۔ عمران خان کے الزامات پر مسلم لیگی رہنما مریم نواز کا کہنا ہے کہ جب کارکردگی بتانے کو کچھ نہ ہو تو جھوٹے ڈرامے کرنا پڑتے ہیں اور جھوٹ پہ جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔
