دنیا میں ڈالر کی بڑھتی قدر کی وجہ سے عالمی معیشت بتدریج سست روی کا شکار ہو رہی ہے، قرضوں کے حصول کی قیمت میں اضافے اور مالیاتی لحاظ سے منڈیوں کے عدم استحکام کی وجہ سے حالات بحرانی کیفیت کا شکار ہیں۔ امریکا کے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں بتدریج اور مسلسل اضافے کے باعث جنوری سے لیکر اب تک ڈالر کی قدر میں سات فیصد کا اضافہ ہوا ہے، مرکزی بینک یعنی فیڈرل یو ایس ریزرو کے اس اقدام کا مقصد مہنگائی کو روکنا ہے جبکہ سرمایہ کاروں کی جانب سے ڈالر کی اضافی خریداری سے بھی معاشی حالات غیر یقینی کا شکار نظر آتے ہیں۔ اگرچہ اس اقدام کے نتیجے میں وفاقی سطح پر قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں مدد ملتی ہے لیکن ساتھ ہی دنیا میں دیگر حکومتوں کے درآمدی اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دیگر ملکوں میں نہ صرف مہنگائی بڑھتی ہے بلکہ ان کا سرمایہ بھی کم ہو جاتا ہے۔

