Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

بہترین سی وی لکھنے کا طریقہ

ایمینی سینر (Emine Saner) نے لکھا کہ '' ایک سروے کے بعد یہ سمجھ آ گئی کہ اکثر کمپنیوں کے مالکان اور ان کی جانب سے رکھے گئے ایچ آر منیجرز کسی کو رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ اکثر اوقات بھرتی یا مسترد کرنے کا فیصلہ 60 سیکنڈ کے اندر اندر کر دیا جاتا ہے۔ 'ایڈیکو ریٹیل ‘(Adecco Retail ) نے ایک ہزار افسروں سے پوچھا کہ بھرتی کرنے کا فیصلہ وہ کتنی دیر میں کر لیتے ہیں ؟ تو ان کا مجموعی جواب تھا کہ یہ فیصلہ 34 سیکنڈ میں کر لیا جاتا ہے‘‘۔ ایک ہزار ماہرین نے مزید بتایا کہ ''انہیں سی وی دیکھتے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ نوجوان نے کون کون سی باتیں جھوٹی لکھی ہیں۔ سی وی میں بیان کردہ خوبیاں عمر، تجربے اور کیریئر میں بھی نظر آنا لازمی ہیں ۔ بسا اوقات نوجوان اتنا زیادہ تجربہ لکھ دیتے ہیں جو ان کی عمر اور تعلیم سے میل نہیں کھاتا۔ یا اگر کوئی انگریزی زبان کی اغلاط ہیں اور نوجوان خود کو ایم اے انگریزی کہہ رہا ہے تو اسے بلانے کی بھی ضرورت نہیں ہے‘‘۔

اتنے کم وقت میں انہیں سی وی (بائیو ڈیٹا کی ترتیب ) اور درخواست دہندہ کے حلیے اور چال ڈھال کو دیکھتے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ نوجوان ان کے قابل ہے بھی یا نہیں۔ مارکیٹنگ میں بھرتی ہونے کے لئے ایک نوجوان انٹرویو کمیٹی کے روبرو پیش ہوا، کمیٹی نے اس کی شخصیت کے بارے میں سوال کیا تو اس نے عاجزی سے جواب دیا۔ کمیٹی حیران رہ گئی کہ جو شخص اپنی مارکیٹنگ نہیں کر سکتا وہ کسی دوسرے کی مارکیٹنگ کیا کرے گا۔ یہ سوچتے ہی انہوں نے پہلے سوال کے جواب میں ہی اسے نہ رکھنے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ دیگر سوالوں کے جواب سے درست ثابت ہوا ۔ اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ سی وی کو کھینچ تا ن کر لمبا لکھنے سے گریز کیجئے، جو آپ نہیں ہیں وہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ دوسرے ہی سوال میں اپنی بے جا تعریفوں کا پول کھل جائے گا اور آپ انٹرویو کمیٹی کے سامنے ڈھیر ہو جائیں گے۔ 

جیسا کہ ایک بے روزگار نے لکھا کہ ''مجھے بک ریڈنگ کا بڑا ہی شوق ہے‘‘۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ آخری کتاب کون سی پڑھی ہے تو کوئی جواب نہ بن پایا۔ یہ بات ذہن نشین کر لیجئے کہ آجر کو آپ کے سی وی میں کوئی جھوٹ یا غلطی نہیں چاہیے، ایسا ہوا تو یہ مسترد ہونے کی علامت بن سکتا ہے عین ممکن ہے کہ انٹرویو کی کال ہی نہ آئے۔ لہٰذا مشغلے میں وہی کچھ لکھئے جس کی آپ کمانڈ رکھتے ہوں ،اول تو سی وی کو زیادہ وسعت دینے کی ہرگز ضرورت نہیں، اس میں چیدہ چیدہ باتوں کو ہی بیان کیجئے۔ ایچ آر کے ماہرین کے مطابق ایک یا زیادہ سے زیادہ سوا صفحے پر مشتمل سی وی بہترین سمجھی جاتی ہے۔ مگر ہر نکتے کی جزئیات بیان کیجئے۔ ''چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف پرسنل اینڈ ڈویلپمنٹ ‘‘ کے ڈیوڈ ڈی سوزا کا کہنا ہے کہ ''سب سے پہلے جاب کی تفصیلات پر غور کیجئے اور یہ دیکھئے کہ اس معیار پر پورا اترنے کے لئے کن خوبیوں کا ہونا ضروی ہے۔ پہلے خود یقین کیجئے کہ آپ وہ کام بخوبی سرانجام دے سکتے ہیں یا نہیں۔

کچھ آجر کورنگ لیٹر کو پسند کرتے ہیں لیکن اکثر آجر ایسا نہیں کرتے وہ براہ راست آپ کی خوبیوں کو جاننا چاہتے ہیں لہٰذا یہی طریقہ اختیار کیجئے ۔ ایچ آر کی ماہر رتھ کورنش (Ruth Cornish) کا کہنا ہے کہ ''بہت زیادہ استعمال ہو جانے والے الفاظ سے گریز کیجئے جیسا کہ انتہائی محنتی، ٹیم لیڈر بننے کی صلاحیت کا حامل ، پرجوش وغیرہ۔ یہ باتیں تجربے یا تعلیمی سرٹیفکیٹ میں جھلکنا چاہئیں۔ لیکن اگر آپ لکھنا ہی چاہتے ہیں تو یہ لکھئے کہ آپ اس جاب کے لئے کیوں موضوع ہیں اور اپنا پلان بیان کیجئے لیکن بہت مختصر‘‘۔ اس لئے سی وی کو بار بار پڑھیے اور اسے بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کیجئے ۔ رتھ کورنش نے بتایا کہ ''کچھ نوجوان بعض جگہ بہت ہی بڑا فونٹ استعمال کر لیتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے، سوچ سمجھ کر مناسب فونٹ استعمال کیجئے۔

فونٹ کا استعمال بھی کم اہم نہیں ، کیونکہ ا سے سائنسی ذہن رکھنے والے آجر کو یہ سمجھنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی کہ آپ کی ترجیحات کیا ہیں۔ اور یہ کہ آپ نے درست ترجیحات کا تعین کیا ہے یا نہیں‘‘۔ ضرورت کے مطابق کسی کو بولڈ کیجئے اور کسی کو کم نارمل انداز میں لکھئے۔ اپنے بارے میں کچھ لکھتے وقت ڈرنے کی ضرورت نہیں جو کر سکتے ہیں وہی بیان کیجئے‘‘۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تصاویر مانگی جائیں تب ساتھ لگانا ضروری ہیں ورنہ کچھ آجر اور ایچ آر ایکسپرٹ تصاویر پسند نہیں کرتے۔ ایسی کوئی بات ضرور لکھئے جس سے آپ کی کام سے انسیت یا رغبت ظاہر ہو۔

طیب رضا عابدی

بشکریہ دنیا نیوز



This post first appeared on Focus Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

بہترین سی وی لکھنے کا طریقہ

×

Subscribe to Focus Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×