Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

کشمیر کی خوبصورت وادی نیلم کی سیاحت کیسے کریں ؟

سیر و سیاحت کے فوائد کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ اور سیاحت میں جو لطف مستنصر حسین تارڑ کے سفر ناموں نے دیا ہے اس کا اپنا ہی لطف ہے۔ آج کل کی مصروف ترین زندگی میں ہر انسان کو سیاحت کیلئے سال میں کم از کم ایک ہفتہ ضرور نکالنا چاہیے۔ اور دنیا بھر میں بکھرے ہوئے قدرت کے شاہکاروں سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔ مگر دنیا گھومنے سے پہلے اپنے پیارے پاکستان کی سیر و سیاحت کو پہلی ترجیح دیں ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کیسے کیسے حسین قدرتی مناظر ہمارے ملک کو دیے ہیں آپ دیکھ کر دھنگ رہ جائیں گے۔ یہاں سمندر، پہاڑ، ریگستان، میدان، دریا، چشمے، آبشاریں کیا کچھ نہیں دیا اللہ تبارک وتعالیٰ نے۔ نیلم ویلی آزاد کشمیر کی خوبصورت ترین وادی ہے۔ طالب علمی کے دور میں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے توست سے مجھے بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے پہلی مرتبہ 92-1991ء میں اس حسین وادی کے نظاروں کا موقع دیا۔ آج تک اس سفر کا سحر تاری ہے۔ ان دنوں بھارتی فوجی اکثر و بیشتر راہ گیروں پر فائرنگ کر کے اپنی دھشت بٹھانے کی ناکام کوشش کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے مسافر رات کے اندھیرے میں اپنی گاڑیوں کی لائٹس بجھا کر کچھ علاقے عبور کرتے تھے۔

رات کے اندھیرے میں اٹھمقام سے شاردہ جاتے ہوئے ہماری گاڑی پر بھی انڈین آرمی نے فائرنگ کر دی۔ جس سے میرے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا مسافر، جو پاک فوج کا جوان تھا اور ڈیوٹی پر جا رہا تھا شہید ہو گیا۔ اس شہید کا گرم گرم لہو میرے اوپر گرا ، جس کی گرمیش و خوشبو آج تک قائم ہے۔ جو آج بھی مجھے احساس دلاتا ہے کہ پاک فوج کے جوان، پاک دھرتی کی حفاظت کیلئے کس طرح اپنی جانوں کی قربانی دے کر ہمارا سکون و امن قائم رکھے ہوئے ہیں اور دشمن کے ناپاک ارادوں کو زمین بوس کر رہے ہیں۔ ڈرائیور کی دلیرانہ ڈرائیونگ کی وجہ سے مجھ سمیت باقی سب مسافر محفوظ مقام پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ واپسی کا سفر بھی بڑا دلچسپ رہا کیونکہ ہمارے شاردہ میں پڑاؤ کے دوران ہی طوفانی بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا جس سے دریا بپھر گئے اور تمام پل بہا کر لے گئے۔ سلائڈنگ کی وجہ سے بیشتر جگہوں سے سڑک دریا برد ہو گئی۔ 

گاڑیوں کے لیے راستے بند ہو گئے۔ راقم نے راولپنڈی جمعیت کے ساتھی عبدالرحیم بھائی کے ساتھ شاردہ سے مظفرآباد تک پیدل ہی سفر کا آغاز کیا فجر سے مغرب تک پیدل تقریبآ پندرہ سے بیس کلومیٹر کا سفر طے کرتے رات کسی مسافر خانے یا سڑک کے کنارے سو جاتے صبح پھر چل پڑتے۔ یاد گار سفر تھا تقریباً پچہتر فیصد سفر پیدل اور پچیس فیصد سفر جیپوں پر طے کر کے بالآخر مظفرآباد پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ جس جگہ ہم پر جاتے ہوئے انڈین آرمی نے فائرنگ کی، واپسی پر پیدل وہاں سے گزرتے ہوئے دن کی روشنی میں بھارتی مورچوں کے سامنے ٹھیک اس جگہ نماز پڑھی جس کا بھی اپنا ہی لطف تھا۔ کچھ عرصہ بعد شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والا میرا جگری دوست و شاگرد ریاض ناصر وٹو بھی اٹھمقام میں بھارتی گولہ باری سے شہید ہو گیا۔ نا جانے اور کتنے معصوم لوگ اس وادی میں انڈین آرمی کے ہاتھوں شہید ہوئے ہوں گے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کی شہادتوں کو قبول فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو بھی بھارتی درندگی سے نجات دلانے۔

بہر حال انہیں شہادتوں کے نتیجہ میں آج نیلم ویلی میں کوئی خوف خطرہ نہیں پچھلے سال میرا بیٹا مصعب بن ناصر اپنے دوستوں کے ہمراہ شاردہ کیل وغیرہ کی سیر کر کے آیا ہے۔ اب گزشتہ کئی سالوں سے سیاح قدرت کے اس حسین شاہکار کا نظارہ کر رہے ہیں ۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے سابق رہنما شبیر شہید و سردار ذوالفقار المعروف منشی کے آباؤ اجداد کے اس حسین علاقہ، خطہ زمین پر قدرت کی اس حسین وادی نیلم کی سیر و سیاحت کے خواہشمند لوگوں کی رہنمائی کے لئے بہت ہی پیارے دوست زاہد السلام بھائ نے کیا خوب رہنمائی فرمائی ہے، انہی کی زبانی ملاحظہ فرمائیں۔ وہ لکھتے ہیں۔ نیلم ویلی آزاد کشمیر کی سیاحت کا ارادہ رکھنے والے سیاح حضرات کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ پاکستان کے کسی بھی شہر سے نیلم ویلی آنے کے لیے اسلام آباد سے پراستہ ایکسپریس ہائی وے مری سے ہوتے ہوئے آئیں۔ 

ایکسپریس ہائی وے کے اختتام پر بائٰیں جانب مری روڈ کے زریعے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کا سفر جاری رکھیں۔ (ہزارہ سے آنے والے معزز مہمان ایبٹ آباد مانسہرہ روڈ کا استعمال بھی کر سکتے ہیں)۔ اسلام آباد سے تقریباً 2 گھنٹے کے فاصلے پر نیلم ویو پوائنٹ کے نام سے دریا ئے جہلم کے کنارے مری والوں نے سیاحوں کو نیلم ویلی کا دھوکہ دینے کے لیے ایک کاروباری مرکز کھول رکھا ہے جس کا آزاد کشمیر یا نیلم ویلی سے سرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یاد رکھیں یہ جگہ آزاد کشمیر یا نیلم ویلی قطعاً نہٰیں ہے لہٰذا دھوکہ کھانے سے بچیں۔ اسی مقام کے پاس کوہالہ پل کراس کرنے کے بعد آزاد کشمیر کی ریاست کا آغاز ہوتا ہے۔ کوہالہ سے تقریباً ایک گھنٹہ کے فاصلے پر مظفرآباد شہر واقع ہے۔ سیاح حضرات اپنے وقت کے حساب سے فیصلہ کر لیں کہ انہوں نے رات مظفرآباد میں قیام کرنا ہے یا نیلم ویلی کی طرف نکلنا ہے۔ عموماً رات کے وقت نیلم ویلی کا سفر سیاحوں کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ 

اگر آپ شام کے وقت مظفرآباد پہنچے ہیں تو رات مظفرآباد میں قیام کیجئے۔ مظفرآباد شہر میں 500 روپے فی کمرہ سے لے کر پی سی ہوٹل تک ہر معیار کے ہوٹلز موجود ہیں۔ اگر آپ دن کے وقت مظفرآباد پہنچے ہیں اور آپ کا ارادہ آگے بڑھنے کا ہے تو مظفرآباد شہر کی مرکزی شاہراہ یا براستہ نلوچھی گوجرہ بائی پاس روڈ چہلہ بانڈی کی طرف نکل جائیں ۔ چہلہ بانڈی سے نکل کر آپکا نیلم ویلی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ چہلہ بانڈی سے تقریباً 4 گھنٹے کے فاصلے پر اٹھمقام کے مقام پر متعدد گیسٹ ہا ؤسز سیاحوں کی رہائش کے لیے موجود ہیں۔ رات کا قیام اٹھمقام میں کیجئے۔ اگر آپ کے پاس وقت ہے یا اٹھمقام میں رہائش کے لیے جگہہ موجود نہیں تو آپ اٹھمقام سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر وادئ کیرن کے مقام پر بھی قیام کر سکتے ہیں۔ رات کے قیام کے بعد اگلی صبح ناشتہ وغیرہ کرنے کے بعد اگر آپکا ارادہ رتی گلی جھیل کا ہے تو کیرن سے تقریباً 45 منٹ کے فاصلے پر دواریاں گاؤں سے ایک لنک روڈ رتی گلی جھیل کی طرف جاتی ہے۔ 

اگر آپ کے پاس اپنی 4WD گاڑی نہیں ہے تو دواریاں سے جیپ کرائے پر لے لیں جو تقریباً 7 سے 8 ہزار روپے میں مل جاتی ہے۔ اگر آپکا پیدل ٹریکنگ کا ارادہ ہے تو اپنے ساتھ انسٹنٹ انرجی فوڈز جیسے انرجی بسکٹ، انسٹنٹ پاؤدر جوسز ، دودھ وغیرہ لازمی رکھٰیں۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کی سوغات کلچہ بھی کافی کار آمد رہتا ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی 4WD گاڑی ہے تو بھی کوشش کریں کہ دواریاں سے کسی مقامی ڈرائیور کو ساتھ رکھ لیں جو مناسب دیہاڑی پر مل جائے گا۔ رتی گلی روڈ پر نا تجربہ کار حضرات خود ڈرائیونگ سے گریز کریں۔ دواریاں سے رتی گلی روڈ جہاں تک گاڑیاں جا سکتی ہیں تقریباً 12 کلومیٹر پر مشتمل ہے اور یہ 12 کلو میٹر کا فاصلہ تقریباً 2 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ وہاں سے آگے تقریباً 2 گھنٹے کی پیدل ٹریکنگ کے بعد رتی گلی بیس کیمپ پر رات کا قیام کریں جہاں آپ اپنے ٹینٹ بھی لگا سکتے ہیں اور بصورت دیگر بیس کیمپ میں مناسب کرائے پر بھی ٹینٹ دستیاب ہوتے ہیں۔ 

رتی گلی بیس کیمپ میں رات کے قیام کے بعد صبح بیس کیمپ سے رتی گلی جھیل کی طرف پیدل ٹریکنگ کریں ۔ بیس کیمپ سے رتی گلی جھیل تقیباً 40 منٹ کے فاصلے پر ہے۔ اپنی زندگی کا حسین ترین دن رتی گلی جھیل پر گزار کر دن کو موسم کی صورتحال کا اندازہ کرنے کے بعد تقریباً 2 بجے واپس بیس کیمپ پہنچ کر واپس دواریاں کا سفر شروع کر دیجیے۔ شام کے تقریباً 7 بجے دواریاں پہنچ کر شاردہ کے لیے نکل جایئے۔ دواریاں سے شاردہ کا فاصلہ تقریباً 2.5 گھنٹے کا ہے۔ یاد رکھیں دواریاں سے آگے سڑک کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں لہٰذا محتاط ڈرائیونگ کیجیئے۔ رات کا قیام شاردہ میں کیجیئے جہاں بہت سے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز موجود ہیں۔ اگر آپ کا آگے جانے کا ارادہ ہے تو انتہائی محتاط ڈرائیونگ کرتے ہوئے آپ شاردہ سے تقریباً 2.5 گھنٹے کے بعد کیل پہنچ جائیں گے۔ رات کیل میں قیام کے بعد اگلی صبح کیل سے بذریعہ چیئر لفٹ یا پیدل ٹریکنگ اڑنگ کیل کی خوبصورت وادی کا نظارہ کیجئے۔ 

شام کے تقریباً 3 بجے کیل واپس آکر کیل سے بذریعہ جیپ یا زاتی 4WD گاڑی تاؤ بٹ نکل جایئے۔ کیل سے تاؤبٹ کا فاصلہ تقریباً 40 کلومیٹر ہے جو تقریباً 4 گھنٹے میں طے ہو جاتا ہے۔ رات تاؤبٹ میں قیام کے بعد اگلی صبح تاؤبٹ کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونے کے بعد اگر آپکا ارادہ واپسی کا ہے تو دن کو تقریباً 2 نجے واپس کیل کی جانب نکل آئیں۔ تقریباً 8 گھنٹے کی مسلسل مگر محتاط ڈرائیو کے بعد آپ واپس اٹھمقام پہنچ جائیں گے۔ بہتر یہی ہے کہ رات اٹھمقام میں قیام کیجیئے کیونکہ نیلم ویلی پہاڑی علاقہ ہے اور یہاں نیند کی حالت میں مسلسل ڈرائیو کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ رات اٹھمقام میں قیام کے بعد آپ اگلی صبح آرام سے مظفرآباد واپسی کا سفر کیجیے۔ نیلم ویلی آتے وقت اپنے ساتھ اپنی ضرورت کے مطابق گرم شالیں، کمبل، گرم کپڑے، کوٹ، ٹوپیاں، دستانے اور جرابیں ضرور رکھیں۔ اس کے علاوہ چونکہ نیلم ویلی میں ہسپتال وغیرہ تک جلدی پہنچنا ممکن نہیں ہے اس لیے اپنے ساتھ ایمرجنسی میڈیکیشنز جیسے بخار، زکام، دست، الٹی، قبض وغیرہ کی ادویات اور پٹیاں ، پا ئیوڈین بھی ساتھ رکھیں۔

اس کے علاوہ رتی گلی سطح سمندر سے انتہائی بلندی پر واقع ہے لہٰذا اپنی جلد کو الٹرا وائیلٹ شعاؤں سے بچانے کے لیے اچھے معیار کی سن بلاک کریمز کا استعمال بھی ضرور کیجیئے۔ آزاد کشمیر میں بہنے والے دریاؤں کی موجیں انتہائی طاقتور اور خطرناک ہوتی ہیں لہٰذا دریاؤں، ندی نالون میں اترنے سے گریز کیجیئے۔ ایک سیلفی یا کسی بھی نالے یا لکڑی کے پل پر ایک تصویر کا شوق آپ کی جان لے سکتا ہے۔ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کی حفاظت کیجیے۔اس کے علاوہ 4WD گاڑی کے علاوہ کوئی بھی گاڑی کچی یا سولنگ والی سڑکوں پر لے جانے کی کوشش مت کیجیئے کیونکہ یہ آپکی جان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ براہ مہربانی کسی بھی علاقے کی سیر کے دوران اس علاقے کے قدرتی حسن کا خیال کیجیے اور اپنے ساتھ لائی ہوئی کھانے پینے کی اشیا کو وہاں پھینکنے کے بجائے کسی شاپنگ بیگ میں رکھ کر اپنے ساتھ واپس لے جایئے اور اپنے ذمہ دار اور با شعور شہری ہونے کا ثبوت دیجیئے۔ اس کے علاوہ کسی بھی علاقے کی سیر کے دوران وہاں کے مقامی لوگوں کی عزت اور پرائیویسی کا خیال رکھیئے اور بغیر اجازت کسی گھر یا عورت کی تصویر نہ بنائیے کہ یہ آپ کے لیئے جھگڑے اور بدمزگی کا سبب بن سکتا ہے۔

تمام معزز مہمانوں کو دل کی گہرائیوں سے نیلم ویلی میں خوش آمدید۔

شکریہ

کشمیر کی خوبصورت وادی نیلم کے بارے میں یہ معلوماتی مضمون فیس بک سے لیا گیا ہے۔



This post first appeared on Focus Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

کشمیر کی خوبصورت وادی نیلم کی سیاحت کیسے کریں ؟

×

Subscribe to Focus Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×