تحریر: ارسلان قمر عالمِ گیتی پر ایک”نیا سال” دستک دے رہا ہے۔ نا جانے کیوں ایک ہندسے کے بدلنے کو قسمت کے بدلنے پر محمول کرلیا جاتا ہے۔ہم یوں سوچتے ہیں جیسے ’’نیا سال‘‘ ان سب تاریکیوں کو، جو اس ’’پرانے سال‘‘ میں ہمیں اپنے ہی وجود سے اوجھل کئے رکھی تھیں، اجالوں میں بدل دینے پر قادر ہے ۔ خود فریبی کا ایک ایسا عالم ہے جو مسلسل ہے ۔ شاید ہماری سوچ کبھی تنہا نہیں رہ سکتی۔ غور و فکر کے توازن سے اُستوار یا پھر خود فریبی کی آمیزش سے بیکار۔میں ہندسوں کے اس بدلاؤ پرگمان کی جانے والی تبدیلیوں پر یقین نہیں رکھتا۔نئے سال میں بھی مجھے دفترلیٹ جانا ہے۔نئے سال میں بھی مجھے اپنے آپ سے نہ پورے ہونے والے وعدے کرنے ہیں۔نئے سال میں بھی مجھے رات کو کافی پیتے ہوئے، اپنے دن کے بے مقصد گزر جانے کا نوحہ کرنا ہے۔ نئے سال میں ...
This post first appeared on Pak Tea House | Pakistan – Past, Present And Fut, please read the originial post: here