Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت

امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت

 

امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت
رنج کھینچے ہم نے اپنی لا مکانی میں بہت

وہ نہیں اس سا تو ہے خواب بہار جاوداں
اصل کی خوشبو اڑی ہے اس کے ثانی میں بہت

رات دن کے آنے جانے میں یہ سونا جاگنا
فکر والوں کو پتے ہیں اس نشانی میں بہت

کوئلیں کوکیں بہت دیوار گلشن کی طرف
چاند دمکا حوض کے شفاف پانی میں بہت

اس کو کیا یادیں تھیں کیا اور کس جگہ پر رہ گئیں
تیز ہے دریائے دل اپنی روانی میں بہت

آج اس محفل میں تجھ کو بولتے دیکھا منیرؔ
تو کہ جو مشہور تھا یوں بے زبانی میں بہت

منیر نیازی

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں – منیر نیازی

رنج فراق یار میں رسوا نہیں ہوا – منیر نیازی

ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو – منیر نیازی

پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا – منیر نیازی

The post امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت appeared first on Fruit Chat.



This post first appeared on Think Different,Let's Fruit Chat, please read the originial post: here

Share the post

امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت

×

Subscribe to Think Different,let's Fruit Chat

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×