Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا – منیر نیازی

اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا

ماری جو چیخ ریل نے جنگل دہل گیا

اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا

سویا ہوا تھا شہر کسی سانپ کی طرح

میں دیکھتا ہی رہ گیا اور چاند ڈھل گیا

خواہش کی گرمیاں تھیں عجب ان کے جسم میں

خوباں کی صحبتوں میں مرا خون جل گیا

تھی شام زہر رنگ میں ڈوبی ہوئی کھڑی

پھر اک ذرا سی دیر میں منظر بدل گیا

مدت کے بعد آج اسے دیکھ کر منیرؔ

اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیا

منیر نیازی

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں – منیر نیازی

رنج فراق یار میں رسوا نہیں ہوا – منیر نیازی

ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو – منیر نیازی

پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا – منیر نیازی

The post اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا – منیر نیازی appeared first on Fruit Chat.



This post first appeared on Think Different,Let's Fruit Chat, please read the originial post: here

Share the post

اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا – منیر نیازی

×

Subscribe to Think Different,let's Fruit Chat

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×