ماری جو چیخ ریل نے جنگل دہل گیا
اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیاسویا ہوا تھا شہر کسی سانپ کی طرح میں دیکھتا ہی رہ گیا اور چاند ڈھل گیا خواہش کی گرمیاں تھیں عجب ان کے جسم میں خوباں کی صحبتوں میں مرا خون جل گیا تھی شام زہر رنگ میں ڈوبی ہوئی کھڑی پھر اک ذرا سی دیر میں منظر بدل گیا مدت کے بعد آج اسے دیکھ کر منیرؔ اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیا
منیر نیازی
The post اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا – منیر نیازی appeared first on Fruit Chat.
اک تیز تیر تھا Ú©Û Ù„Ú¯Ø§ اور Ù†Ú©Ù„ گیا – منیر نیازی
Get updates delivered right to your inbox!
Please follow the link we've just sent you to activate the subscription.