وہ آغاز محبت کا زمانہ
وہ آغاز محبت کا زمانہ
ذرا سی بات بنتی تھی فسانہ
قفس کو کیوں سمجھ لوں آشیانہ
ابھی تو کروٹیں لے گا زمانہ
یہ کہہ کر صبر کرتے ہیں ستم پر
Related Articles
ہمارا بھی کبھی ہوگا زمانہ
قفس سے بھی نکالا جا رہا ہوں
کہاں لے جائے دیکھو آب و دانہ
غرور اتنا نہ کر تیر ستم پر
کہ اکثر چوک جاتا ہے نشانہ
اگر بجلی کا ڈر ہوگا تو ان کو
بلندی پر ہے جن کا آشیانہ
کہانی درد دل کی سن کے پوچھا
قمرؔ سچ کہہ یہ کس کا ہے فسانہ
The post وہ آغاز محبت کا زمانہ – قمر جلالوی appeared first on Fruit Chat.