Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ ایف آئی اے کی تحقیقات روکنے کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد

سندھ ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈگ پر ایف آئی اے کی تحقیقات روکنے سے متعلق پی ٹی آئی رہنمائوں عمران اسماعیل اور سیما ضیاء کی درخواست مسترد کردی۔

سندھ ہائی کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ میں ایف آئی اے کی انکوائری روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور ایم پی اے سیما ضیاء نے دائر کی تھی۔

درخواست گزاروں نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایف آئی اے کی انکوائری بدنیتی پر مبنی ہے، اور الیکشن کمیشن کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے فیصلہ غیر قانونی ہے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی کارروائی کو روکا جائے،اور اس کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

سندھ ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اےتحقیقات روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے عمران اسماعیل اور سیما ضیاء کے خلاف تحقیقات جاری رکھے، تاہم درخواست گزاروں کے خلاف غیرقانونی کارروائی نہ کی جائے۔

سندھ ہائی کورٹ نے ایف آئی اے اور دیگر اداروں سے 24 ستمبر کو جواب طلب کرليا ہے۔

عمران اسماعیل کا بیان

عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیلنے کہا کہ کيا فارن فنڈنگ کیس صرف 18 ہزار ڈالر کا ہے، کیافارن فنڈنگ کرنےوالےسوپچاس ڈالردیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعت بن چکا ہے، اسے سیاسی نشان ملنا چاہئے، حکومت نہیں چل پارہی، بیساکھیاں لڑکھڑا رہی ہیں، گارنٹی دیتا ہوں کہ آئندہ 30 دن میں الیکشن کا اعلان ہوجائے گا، اورعمران خان دوتہائی اکثریت سےآئیں گے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس کیا ہے

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 2 اگست کی صبح 10 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے وکیل کا دوران سماعت کہنا تھا کہ یہ فارن فنڈنگ نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ ہے۔

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا ممنوعہ فنڈنگ کی وضاحت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی کمپنی یا فرد جو کہ پاکستانی نہ ہو اس سے کوئی بھی سیاسی جماعت اگر پارٹی کے امور چلانے کیلئے فنڈز حاصل کرے تو یہ ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے میں آتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ 2017ء کی شق 204 اس بارے میں بڑی واضح ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک ڈالر بھی ممنوعہ فنڈنگ کی مد میں آجائے تو الیکشن کمیشن کو یہ فنڈز ضبط کرنے کا اختیار ہے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقات کا آغاز

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نے 5 اگست کو تحقیقات کا آغاز کیا، اور تحریک انصاف کیخلاف 5 مختلف انکوائری ٹیمیں بنادی گئیں۔

حکام ایف آئی اے کے مطابق تحریک انصاف کیخلاف پانچ مختلف انکوائری ٹیمیں بنادی گئی ہیں اور یہ انکوائری کمیٹیاں لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد اور کوئٹہ میں کام کریں گی۔

حکام ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی سے متعلقہ ریکارڈ مانگا جائے گا، جب کہ پانچوں ٹیموں کو ہیڈکوارٹر میں ایک بڑی کمیٹی سپروائز کرے گی۔

فارن فنڈنگ کیس کیا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بانی رکن اکبر ایس بابر کو فارن فنڈنگ کے معاملے پر اختلاف کے بعد جماعت سے نکال دیا تھا۔

اکبر ایس بابر نے 2014ء میں پاکستان تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی، الیکشن کمیشن میں اس کیس کی تقریباً 200 سماعتیں ہوئیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے فارن فنڈنگ کے معاملے پر وکلاء کی 9 ٹیمیں تبدیل کیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 جون کو فریقین کے دلائل کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اکبر ایس بابر کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ تمام ریکارڈ اسٹیٹ بینک کی جانب سے فراہم کی گئیں 9 اکاؤنٹس کی تفصلات سے اکھٹا کیا گیا ہے جبکہ اکبر ایس بابر کی طرف سے 50 کے قریب پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کو درخواست دی گئی تھی۔



This post first appeared on Articles On Political Issues, Current Affair, Social Buzz And Entertaiments, please read the originial post: here

Share the post

ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ ایف آئی اے کی تحقیقات روکنے کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد

×

Subscribe to Articles On Political Issues, Current Affair, Social Buzz And Entertaiments

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×