Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

Hai bas ke har ek un ke ishare mian nishan aur

ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور

ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشان اور
کرتے ہیں محبت تو گزرتا ہے گماں اور
یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور
ابرو سے ہے کیا اس نگۂ ناز کو پیوند
ہے تیر مقرر مگر اس کی ہے کماں اور
تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم جب اٹھیں گے
لے آئیں گے بازار سے جاکر دل و جاں اور
ہر چند  سُبک دست ہوئے بُت شکنی میں
ہم ہیں تو ابھی راہ میں ہے سنگِ  گراں اور
ہے خونِ جگر جوش میں، دل کھول کے روتا
ہوتے جو کئی دیدۂ خوننابہ فشاں اور
مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اُڑ جائے
جلاد کو لیکن وہ کہے جائیں کہ ہاں اور
لوگوں کو ہے خورشیدِ جہاں تاب کا دھوکا
ہر روز دکھاتا ہوں میں اک داغِ نہاں اور
لیتا ، نہ اگر دل تمہیں دیتا ، کوئی دم چین
کرتا ، جو نہ مرتا ، کوئی دن آہ و فغاں اور
پاتے نہیں جب راہ تو چڑھ جاتے ہیں نالے
رُکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور
ہیں اور بھی دنیا میں سُخنور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غاؔلب کا ہے اندازِ بیاں اور
              مرزا اسد اللہ خان غالؔب





This post first appeared on Urdu Poetry Collection, please read the originial post: here

Share the post

Hai bas ke har ek un ke ishare mian nishan aur

×

Subscribe to Urdu Poetry Collection

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×