Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

عمران خان کے وعدے اور توقعات

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن 2018ء میں کامیابی کے بعد اپنی رہائشگاہ سے قوم سے جو پہلا خطاب کیا، اس سے انتخابات کی شفافیت سمیت کئی امور پر چھائی دھند کم کرنے میں مدد ملی۔ ایسے منظر نامے میں، کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی عدالتی فیصلے کے تحت نااہلی کے بعد تواتر سے آنے والے بعض بیانات الیکشن 2018ء کو متنازع بنا رہے ہیں اور 25؍ جولائی کی الیکشن کمیشن کی کارکردگی سیاسی حلقوں کی شدید نکتہ چینی کی زد میں ہے، عمران خان کے مذکورہ خطاب کو دیگر امور کے علاوہ ماحول کی ضرورت بھی کہا جا سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو انتخابات میں دھاندلی کی شکایت ہے تو ہم تعاون کریں گے اور اس ضمن میں تمام حلقے کھلوانے کیلئے تیار ہیں۔

انکا یہ وعدہ اس پس منظر میں خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ الیکشن 2013ء کے بعد خود عمران خان کی پارٹی نے دھاندلی کے الزامات لگا کر چار حلقے کھلوانے پر زور دیا تھا۔ وطن عزیز کی انتخابات کی تاریخ میں دھاندلی کے الزامات کوئی نئی بات نہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیرمحض تکنیکی مسائل کا شاخسانہ ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے کئے گئے اس دعوے کو باضابطہ تحقیقات کے ذریعے جانچا جائے کہ انتخابات سو فیصد شفاف ہیں۔ عمران خان کا اپنا موقف بہرحال یہ تھا کہ الیکشن کمیشن ان کی پارٹی پی ٹی آئی کا تشکیل کردہ نہیں بلکہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی مشاورت سے بنا تھا۔ انکا یہ بیان سراہا جانا چاہئے کہ انکی مخالفت کرنے والوں اور ناقدین کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی اور قانون کی بالادستی قائم کی جائیگی۔ 

مذکورہ تقریر میں عمران خان نے اپنا اصلاحاتی پلان متعارف کرایا جسکا مقصد غربت کا خاتمہ کرنا، بے روزگاری گھٹانا اور گڈ گورننس کے ذریعے ملکی معیشت بہتر بنانا بتایا گیا۔ انہوں نے امریکہ، چین، ایران، سعودی عرب، افغانستان سے تعلقات کو زیادہ موثر و مفید بنانے کا عزم ظاہر کیا، مشرق وسطیٰ میں جنگوں کے خاتمے میں معاونت کی حکمت عملی کا اعلان کیا، مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت اجاگر کی اور پاک بھارت تعلقات کے فروغ خصوصاً تجارت میں اضافے کو برصغیر کے مفاد کا حصہ قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ بھارت امن کیلئے ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئے اسلام آباد بھرپور تعاون کریگا۔ پاکستان کو مدینے جیسی فلاحی ریاست بنانے کے عزم کے اظہار کے ساتھ عمران خاں نے وعدہ کیا کہ ہم سادگی اپنائیں گے، سرکاری اخراجات کم کریں گے، وزیر اعظم ہائوس کو تعلیمی اور تمام گورنر ہائوسز کو عوامی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے گا.

عوام کا ٹیکس چوری نہیں ہو گا، احتساب مجھ سے شروع ہو گا، اور میرے بعد وزراء کی باری آئے گی، ہمارا کوئی آدمی غلط کام کرے گا تو اسے پکڑیں گے اور قانون سب کے لئے یکساں ہو گا۔ عمران خان نے درست نشاندہی کی کہ ہمیں خود اپنے مسائل حل کرنا ہوں گے۔ کوئی باہر سے آکر انہیں حل نہیں کرے گا۔ انہوں نے غریبوں کی حالت بہتر بنانے، کرپشن ختم کرنے اور بیرون ملک پاکستان کی امیج بہتر بنانے کے جن عزائم کا اظہار کیا وہ ہر پاکستانی کے خوابوں کا حصہ ہیں۔ اس نوع کے پروگراموں کو روبہ عمل لانے کے لئے کئی جمہوری ممالک میں ہر پارٹی کے پاس ماہرین کے سیل روڈ میپ سمیت تمام تیاریوں سے ہر وقت لیس ہوتے ہیں۔ تحریک انصاف نے اگر اپنے منشور پر عملدرآمد کے لئے تیاریاں کر رکھی ہیں تو وزارتوں سمیت تمام مناصب پر موزوں ترین افراد کو لانا ہو گا اور مختلف شعبوں میں روڈ میپ تیار کرنے اور عملدرآمد کی نگرانی کرنے والوں کو فوری طور پر متحرک کرنا ہو گا۔ جہاں تک قوم سے دعا کی اپیل کا تعلق ہے پاکستانی عوام ماضی سے جاری اپنی روایت کے مطابق اس بار بھی دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ نئے حکمرانوں کو اپنے وعدے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اداریہ روزنامہ جنگ
 



This post first appeared on All About Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

عمران خان کے وعدے اور توقعات

×

Subscribe to All About Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×