Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

جنگ ویت نام جو امریکہ کی شکست پر ختم ہوئی

جنگ ویت نام 1955ء سے 30 اپریل 1975ء تک جاری رہنے والا ایک عسکری تنازع تھا ۔ کہنے کو یہ جنگ شمالی ویت نام اور جنوبی ویت نام کے مابین لڑی گئی لیکن اس جنگ میں متعدد قوتوں نے حصہ لیا۔ اس جنگ کو کئی ناموں سے پکارا جاتا ہے جنگ ویت نام کے علاوہ اسے دوسری انڈوچائنا جنگ اور امریکا کے خلاف مزاحمتی جنگ بھی کہا جاتا ہے۔ شمالی ویت نام کو سوویت یونین، چین اور دیگر کمیونسٹ اتحادیوں کی حمایت حاصل تھی۔ جنوبی ویت نام کی فوج کو امریکا، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، تھائی لینڈ اور کمیونسٹ مخالف ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ اس لیے اس جنگ کو ’’سرد جنگ‘‘ یا پراکسی جنگ بھی کہا جاتا ہے۔ 

اس جنگ میں ویت کانگ جسے قومی محاذ آزادی بھی کہا جاتا تھا جنوبی ویت نام سمیت علاقے میں کمیونسٹ مخالف قوتوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں کرتا رہا۔ اسی دوران شمالی ویت نام کی فوج جسے ویت نام عوامی فوج بھی کہا جاتا تھا روایتی مخالفین سے روایتی جنگ لڑتی رہی جس میں بڑی تعداد میں افواج آمنے سامنے لڑتی ہیں۔ جنوبی ویت نام کی افواج کو امریکی مدد کے سبب فضائی برتری حاصل رہی۔ اس دوران امریکا نے شمالی ویت نام میں بڑے پیمانے پر بمباری کی۔ شمالی ویت نام اور اس کے اتحادیوں نے بالخصوص امریکا کے خلاف ایک کامیاب جنگ لڑی اور ویت نام کو ایک متحدہ ریاست کے طور پر قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ 

جنگ میں شمولیت کے بعد امریکا نے بڑی تعداد میں اپنے فوجی ویت نام میں اتارے۔ امریکی عسکری مشیر پہلی بار 1950ء کی دہائی میں ویت نام میں ملوث ہوئے جب انہوں نے فرانسیسی نو آبادیاتی افواج کی مدد کا آغاز کیا۔ 1956ء میں ان مشیران نے جمہوریہ ویت نام کی افواج کی تربیت کی مکمل ذمہ داری لے لی۔ 1965ء میں امریکی جنگی دستے بڑی تعداد میں ویت نام پہنچے اور 1973ء تک موجود رہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکا نے اس جنگ میں اپنے ساڑھے 5 لاکھ فوجی ویت نام میں اتارے۔ اس خونریز جنگ میں سب سے زیادہ نقصان شمالی ویت نام اور ویت کانگ کا ہوا جن کی کل ہلاکتوں و گمشدگیوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق گیارہ لاکھ سے زائد ہے۔ جبکہ ان کے 6 لاکھ سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ 

دوسری جانب اتحادیوں کی جانب سے زیادہ جانی نقصان جنوبی ویت نام کا ہوا،ان کا جانی نقصان 2 لاکھ کے لگ بھگ تھا جبکہ گیارہ لاکھ سے زائد فوجی زخمی ہوئے۔ اس جنگ میں جنوبی ویت نام کی حمایت کرنے والے امریکہ کے 58 ہزار سے زائد فوجی مارے گئے۔ امریکا میں اس جنگ کے خلاف شہریوں کی جانب سے بڑی مزاحمتی تحریک شروع ہوئی۔ 30 اپریل 1975ء کو جنوبی ویت نام کے دارالحکومت سائیگون پر شمالی ویت نام کے سپاہیوں نے قبضہ کر لیا جس کے بعد جنگ ختم ہو گئی اور بعدازاں ویت نام ایک متحدہ ملک بن گیا۔ یہ سرد جنگ کے دوران امریکا کی ایک بڑی عسکری و سیاسی شکست تھی۔ 

وقار احمد


 



This post first appeared on MY Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

جنگ ویت نام جو امریکہ کی شکست پر ختم ہوئی

×

Subscribe to My Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×