Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

جلیل قدر شخصیت : قائدِ اعظم محمد علی جناح

قائدِ اعظم ایک قادر الکلام مقرر، بہترین قانون دان، سیا ست و تدبر میں لاثانی انسا ن تھے۔ اُنھوں نے اپنے پختہ ارادے اور بہترین قیادت و رہنمائی سے مسلمانوں کی کایا پلٹ دی۔ وہ صرف پاکستانی قوم کے ہی رہنما نہ تھے بلکہ کل اُمتِ مسلمہ کے لئے سر چشمہ ہدایت تھے۔ قائدِ اعظم وہ شخصیت ہیں جن کو نہ تو عیار ہندو اپنی عیاری سے مات دے سکے اور نہ ہی شاطرانہ چالیں چلنے والے انگریز ہی غلام کر سکے۔ وہ ایک مضبو ط چٹان کی مانند اپنے اردوں پر ثابت قدم رہے۔ ساری زندگی ایمان، اتحاد اور تنظیم کی تعلیم دینے والے خود بھی ایمان، اتحاد اور تنظیم کا ساری زندگی عملی نمونہ رہے۔ آپ نے زندگی کا کوئی ایک لمحہ بھی غفلت کی نظر نہ کیا۔ بچپن سے لے کر آخری دم تک عملِ پیہم میں کوشاں رہے۔ اقبال نے ایسے ہی مردِ مجاہد لوگوں کے لئے کہا۔

یقینِ محکم، عملَ پیہم، محبت فاتح عالم جہادِ زندگانی میں یہی ہیں مردوں کی شمشیریں

±قائدِ اعظم کا بچپن لالٹین کی روشنی میں پڑھتے ہوئے گزرا۔ نوجوانی میں گھر کے نامساعد حالات دیکھے۔ ہر چیز کا بغور مشاہدہ کرنے کی عادت آپ کی شخصیت کا خاصہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلستان روانہ ہوئے تو نہ صرف بار ایٹ لاءکی تعلیم حاصل کی بلکہ سٹیج پر اداکاری کی جوہر بھی دکھائے۔وہاں موجود لائبریریوں سے عظیم رہنماﺅں کی سوانح عمریاں بھی پڑھتے رہے۔ تین سال انگلستان میں ایک بھی لمحہ ضائع کئے بغیر گزارا۔ اور کندن بن کر اُمتِ مسلمہ کے لئے کچھ کر گزرنے کی تڑپ لے کر واپس لوٹے۔ والدہ کی وفات کی خبر ہوائی اڈے پر موصول ہوئی۔ والد کے کاروبار کی انحطاط پزیری کا معلوم ہوا تو محنت میں جُت گئے۔ 

Quid-e-Azam and his success

خانداں کو دوبارہ سے اپنے کھوئے ہوئے وقار سے آراستہ کیا۔ تو قوم کا درد دل میں محسوس کرنے لگے۔ پھر نہ دن کی فکر کی اور نہ رات کی۔ نہ چالبازیاں دیکھیں نہ مکاریاں نہ مخالفت کو خاطر میں لائے اور نہ ہی اپنی صحت پر توجہ دے سکے۔ شب و روز کی انتھک محنت اور کوششِ لگا تار سے مسلم قوم کو آزادی کے معانی سمجھا ئے۔ آزادی کی نعمت اُن کے سر پر سجا دی۔ اِس دوران اولاد کی محبت تک سے دور رہے اور قوم کی خدمت میں اس قدر مصروف رہے کہ اپنی صحت پر بھی خاطر خواہ توجہ نہ دے سکے۔وطن کے حصول میں صحت ُروبہ زوال ہو گئی۔ ٹی بی جیسے مرض نے ان کو بے انتہا لاغر کر دیا تھا۔ لیکن کام کی لگن اور جذبہ اب بھی موجود تھا۔

پاکستان بے چینی، افرا تفری کے عالم اور پچیدہ حالات میں قائم ہوا تھا۔ حالات ایسے تھے نہ تو حکومت کا کوئی ڈھانچہ تھا، نہ دارالحکومت تھا، نہ فوج، نہ انتظامی وسائل، نہ سرکاری خزانہ اور نہ ہی زرِ مبادلہ۔ظاہری طور پر پاکستان بالکل پاکستان ایک کمزور بنیاد پر کھڑا تھا اور ایسے میں ضرورت تھی ایسے مضبو ط کندھے کی جو اپنے شانوں پر اِس کمزور عمارت کا بوجھ اُٹھا سکے۔ یہ چٹان سی مضبوط ہستی قائدِ اعظم ہی کی تھی جس نے ایسے بے یقینی کے حالات میں ملک کو سہارا دیا۔ اِن کے علاوہ کوئی اور شائد ملک کو اِس نازک صورتِ حال سے نہ نکال پاتا۔ قائدِ اعظم نے اپنی قائدانہ صلاحیت کو بروِ کار لاتے ہوئے نہ صرف اندرونی مسائل کو سنبھالا بلکہ بیرونی سازشوں کا بھی بھر پور مقابلہ کیا۔

مہاجرین کی آباد کاری میں نمایاں رہے۔ ملکی یکجہتی کے لئے اُردو کو قومی زبان قرار دیا۔ ملکی مسائل کو تہہ تک جانچنے کے لئے صوبوں کے دورے کئے۔ ملکی معشیت کو سنبھالا دینے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کیا۔آپ نے قوم کے نام آخری پیغام میں فرمایا۔

آپ کی مملکت کی بنیادیں رکھ دی گئی ہیں۔ اب یہ ا پ کی زمہ داری ہے کہ اِس کی تعمیر کریں اور جس قدر جلدی ہو سکے اِس کی تعمیر کریں۔ 

گویا تمام معاملات بخوبی نمٹا کر اپنا ہر فرض ادا کر دیا۔بیماری کی وجہ سے آپ انتہائی کمزور بھی ہو گئے تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ جدو جہد میں گزارا۔ ایک مردِ مومن کی طرح ڈٹے رہے۔ یقین پر قائم رہے۔ گو کہ آج وہ ہم میں نہیں لیکن جب تک ہمارا وطن قائم ہے،اُن کا نام باقی رہے گا اور اُن کا پیغام ایمان، اتحاد اور تنظیم ہمارے لئے مشعلِ راہ بنا رہے گا۔

نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پُر سوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لئے


The post جلیل قدر شخصیت : قائدِ اعظم محمد علی جناح appeared first on Fukatsoft Blog.



This post first appeared on How Cancer Begins, please read the originial post: here

Share the post

جلیل قدر شخصیت : قائدِ اعظم محمد علی جناح

×

Subscribe to How Cancer Begins

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×