یہ رنگوں کا کھیل، مانی کی مصوری کا کمال، سیسٹین چیپل کی چھت پر انجیلو کے کمال فن کے نمونے، صادقین کی خطاطی، حرارت کی ترسیل، ایکس ریز کے ذریعے ٹوٹی ہڈیوں کی تشخیص، ستاروں کے پھٹنے کی کہانی، طلوع آفتاب، غروب آفتاب کے وقت نایاب سبز شعلہ، حُسن مہتاب، حسیناؤں کی گالوں کا غازہ اور آنکھوں کا مسکارہ یہ سب روشنی کا ہی تو کوئی نہ کوئی پہلو ھے۔ روشنی کا سحر صرف استعارتاً ہی نہیں ھے حقیقت میں بھی اس کا مطالعہ ایک انسان کو اپنے سحر میں لے لیتا ھے اس سحر کا ایک طبعی پہلو روشنی کی رفتار بھی ھے.
Related Articles
روشنی کی رفتار کو ایک لمبا عرصہ تک لامُتناہی سمجھا جاتا تھا، گیلیلوء نے لالٹینیں لے کر دو پہاڑوں کے درمیان روشنی کی رفتار ماپنے کی ناکام کوشش تو کی لیکن یوں وہ پہلا سائینسدان بنا جس نے روشنی کی رفتار کے محدود ہونے کے متعلق سائینسی انداز میں گُفتگو کی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد “اولے رومر”(Ole Roemer) نے مُشتری کے چاندوں کی مدد سے زمین تک پہنچنے کے لئے روشنی کی رفتار متعین کی۔ بعد میں یہ رفتار میکسول اور فیراڈے کی کاوشوں سے جب برقناطیسیت کی مساوات میں کسی بھی آبزرور (شاہد) کے لئے ایک نہ بدلنے والی رفتار کے طور پر ظاہر ہوئی تو آئین شٹائین نام کے ایک معمولی سےکلرک نے روشنی کی رفتار کی طنابوں سے دُنیا کے اُوپر اپنی “اضافیت” کے سحر کا ایک ایسا خیمہ تانا کہ جس کی گھنی چھاؤں میں آج بھی انسانی دماغ آکے پناہ لیتا ھے۔
The post روشنی کی رفتار appeared first on .