ہاتھ جس کام میں ڈالیں بَرَکَت ہوتی ہے
یہ ہمارے ہی رقیبوں کی صِفَت ہوتی ہے
آپ سودا گری آسان سمجھتے ہوں گے
حسن والوں کو رعایات کی لت ہوتی ہے
Related Articles
مٹھی بھر قبر کی مٹی کے سوا کیا دو گے
خاک ہی خاک نشینوں کی دِیَت ہوتی ہے
ایسے زندان کو زندانِ وفا کہتے ہیں
بیڑی ہوتی ہے نہ پیروں میں سکت ہوتی ہے
اس کی عریانئِ مطلق کی تمنا ہے ہمیں
جس کا پردہ بھی تجلی کی پَرَت ہوتی ہے
میں نے پائے ہیں غلامی سے جو آقا وہ تو دیکھ
کسی بیوپار میں کب اتنی بچت ہوتی ہے
ہائے ہم کیوں ترے کوچے کو پکاریں جنت
اس طرح کی تو فقیہوں کی لُغت ہوتی ہے
کس رفو گر سے ہے نسبت ترے دل کو راحیلؔ
تیرے شعروں کی جدا سب سے بُنت ہوتی ہے
راحیلؔ فاروق
The post ہاتھ جس کام میں ڈالیں برَکت ہوتی ہے appeared first on اردو نگار.
This post first appeared on اردو نگار - راØیلؔ Ùاروق کا اردو بلاگ, please read the originial post: here