جذبے شکست پر بھی وہی ہیں سپاہ کے ہیں شاہ سے بھی آگے وفادار شاہ کے نیت ثواب کی ہے ارادے گناہ کے مسجد کو جا رہے ہیں طلبگار جاہ کے شبنم شعاعِ مہر کی تنہا نہیں شکار مارے ہوئے ہیں ہم بھی کسی کی نگاہ کے انسان تھے بشر تھے میاں آدمی تھے تم کیا کر دیا ہے ہم نے تمھیں چاہ چاہ کے پورے تو بندگی کے تقاضے کہاں ہوئے پتھر ہی گھِس چلے ہیں مری سجدہ گاہ کے کیا داد دے سکیں گے تمھارے کلام کی
Related Articles
This post first appeared on اردو نگار - راØیلؔ Ùاروق کا اردو بلاگ, please read the originial post: here