Get Even More Visitors To Your Blog, Upgrade To A Business Listing >>

برقعے سے متعلق متنازعہ بیان : بورس جانسن کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی

برطانوی میڈیا کے مطابق سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی کہ آیا وہ پارٹی ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انہیں برقعہ پوش مسلم خواتین سے متعلق ایک متنازعہ بیان پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایوننگ سٹینڈرڈ نیوز پیپر کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانیہ کی حکمران قدامت پسند سیاسی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کے خلاف تحقیقات کرے گی۔ جانسن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں برقعہ پہننے والی مسلم خواتین کے بارے میں متنازعہ الفاظ کہے تھے۔ اس تناظر میں پارٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آیا اس بیان سے جانسن نے پارٹی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تو نہیں کی۔ تاہم اس مجوزہ تحقیقاتی عمل کے حوالے سے حکمران پارٹی کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

قبل ازیں برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا تھا کہ بورس جانسن کو اپنے اس بیان پر معافی مانگنا چاہیے تاہم جانسن نے اپنے ناقدین کی طرف سے تنقید کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ مے کے مطابق جانسن کے اس بیان نے ’واضح طور پر تکلیف پہنچائی ہے‘ اور وہ پارٹی چیئرمین برینڈن لوئیس سے اتفاق کرتی ہیں کہ اس پر سابق وزیر خارجہ کو معافی مانگنا چاہیے۔ برطانوی وزیر اعظم مے نے کہا، ’’اہم بات یہ ہے کہ کیا ہم یقین رکھتے ہیں کہ لوگوں کو اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے کی اجازت ہونا چاہیے۔‘‘ بورس جانسن نے ڈیلی ٹیلیگراف میں لکھے گئے اپنے ایک آرٹیکل میں کہا تھا کہ ایسی خواتین جو اپنا پورا چہرہ چھپانے کی خاطر برقعہ پہنتی ہیں، وہ یا تو ’بینک لوٹنے والوں‘ کی طرح نظر آتی ہیں یا پھر کسی ’لیٹر باکس‘ کی طرح۔ ان کے اس بیان کو اسلاموفوبیا سے منسلک کیا جا رہا ہے۔

تاہم اس سابق برطانوی وزیر نے، جو ماضی میں بھی اپنے بیانات کی وجہ سے کئی تنازعات کا باعث بن چکے ہیں، اپنے اس بیان کو واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ گزشتہ ماہ بریگزٹ پلان کے بارے میں وزیر اعظم ٹریزا مے سے اختلافات کے باعث وزیر خارجہ کے عہدے سے مستعفی ہونے والے جانسن نے کہا ہے کہ ’یہ مضحکہ خیز ہے کہ ان کے موقف پر حملہ کیا جا رہا ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ مناسب نہیں کہ مشکل موضوعات پر بات کرنے سے منع کر دیا جائے‘۔
بورس جانسن نے مزید لکھا، ’’اگر ہم لبرل اقدار کے لیے آواز اٹھانے میں ناکام ہوئے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم انتہا پسندوں اور رجعت پسندوں کو پنپنے کا موقع دے رہے ہیں۔‘‘ اس آرٹیکل میں جانسن نے کہا تھا کہ وہ مکمل چہرے کے نقاب پر پابندی کے خلاف ہیں لیکن ’یہ بھی مضحکہ خیز ہو گا کہ خواتین ایسے لباس میں گھومیں، جس میں وہ لیٹر باکس کی طرح دکھائی دیں‘۔ جانسن کے اس بیان پر انہیں برطانیہ بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

بشکریہ DW اردو


 



This post first appeared on MY Pakistan, please read the originial post: here

Share the post

برقعے سے متعلق متنازعہ بیان : بورس جانسن کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی

×

Subscribe to My Pakistan

Get updates delivered right to your inbox!

Thank you for your subscription

×